السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر شوہر رمضان کے دن میں بیوی سے مباشرت کرے، اور بیوی کو مجبور کر دے تو ان کا کیا حکم ہے؟ خیال رہے کہ یہ غلام آزاد کرنے یا متواتر روزے رکھنے کی طاقت نہیں رکھتے کیونکہ یہ دونوں اپنے کاروبار معیشت میں مشغول ہیں، تو کیا انہیں کھانا کھلا دینا کافی ہو گا، اور اس کی مقدار کیا ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر شوہر اپنی بیوی کو عمل مباشرت پر مجبور کر دے جبکہ دونوں روزے سے ہوں، تو اس صورت میں بیوی کا روزہ صحیح ہو گا، اس پر کوئی کفارہ وغیرہ نہیں۔ البتہ شوہر کے ذمے کفارہ ہے کیونکہ وہ رمضان کے دن میں (بحالت روزہ) اس عمل کا مرتکب ہوا ہے، اور اس کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے، یہ ممکن نہ ہو تو دو ماہ متواتر روزے رکھنا ہے، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، جیسے کہ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا ہے۔ شوہر کو قضا کا ایک اور روزہ بھی رکھنا ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب