سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(446) ڈاکٹر کے روکنے کی وجہ سے مریض کا روزہ نہ رکھنا

  • 18053
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-16
  • مشاہدات : 752

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم کئی لوگ بیماری کے باعث ہسپتال میں داخل ہیں، اور کئی ایک روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں، مگر ڈاکٹروں نے ہم سب کو جو روزہ رکھنے کی طاقت رکھتے ہیں یا نہیں رکھتے، روزے رکھنے سے منع کر دیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس میں تمہاری صحت کا نقصان ہے، علاج اور روزہ دونوں اکٹھے نہیں ہو سکتے، تو کیا ہم ڈاکٹروں کی پروا کیے بغیر روزہ رکھیں یا اپنے آپ کو معذور سمجھیں اور ہمیں صبر سے کام لینا چاہئے حتیٰ کہ اللہ ہمیں یہاں سے خلاصی دے۔ اور یہاں ہسپتال میں کچھ لوگوں کو دو دو اور تین تین مہینے ہو گئے ہیں، کیا ایسے لوگوں کے لیے جائز ہے کہ ہر روزے کے بدلے مسکین کو کھانا کھلایا کریں اور قضا دینے سے رخصت ہو، یا صحت مند ہونے کے بعد ان دنوں کی قضا دینا ضروری ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب آپ لوگ بیمار ہیں اور ہسپتال میں داخل ہیں، تو روزہ چھوڑ دینے میں کوئی حرج نہیں، خواہ کسی کو روزہ رکھنے کی طاقت بھی ہو۔ اور اس میں کوئی فرق نہیں کہ کوئی اپنے مرض کی ابتداء میں ہو یا درمیان میں یا آخر میں یا صحت یابی کی ابتداء میں، مگر اندیشہ ہو کہ کہیں مرض دوبارہ عود نہ کر آئے۔ کیونکہ آیت کریمہ:

﴿وَمَن كانَ مَريضًا...﴿١٨٥﴾... سورةالبقرة

میں عموم ہے۔ ساتھ ہی غور کرنا چاہئے کہ روزہ چھوڑنے کی وجہ آیت کریمہ میں یہ بتائی گئی ہے کہ:

﴿يُريدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسرَ وَلا يُريدُ بِكُمُ العُسرَ ...﴿١٨٥﴾... سورةالبقرة

’’اللہ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ فرماتا ہے، کسی تنگی اور مشقت کا ارادہ نہیں کرتا۔‘‘

اگرچہ اس مسئلہ کے اور کئی جوانب بھی ہیں مگر یہ جواب آپ کے سوال کے مطابق ہے۔

اور جس شخص سے رمضان کے روزے سے بیماری کے باعث چھوٹ گئے ہوں، اس پر صحت یابی کے بعد اگر وہ روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہو، ان دنوں کی قضا سے زیادہ کچھ نہیں ہے، بشرطیکہ صحت یابی کے سال رمضان آنے سے پہلے پہلے سابقہ رمضان کی قضا دے دے۔ اگر بلا عذر اس سے اگلے رمضان تک تاخیر کرے گا تو اسے قضا کے ساتھ ساتھ ہر روز کے بدلے ایک مسکین کا کھانا بھی دینا ہو گا یعنی گندم کا ایک مد (تقریبا اڑھائی پاؤ) یا کوئی دوسرا طعام ہو تو آدھا صاع (پانچ پاؤ جو یا چاول وغیرہ)۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 353

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ