السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میں ایک نوجوان دوشیزہ ہوں، میرے امتحانات رمضان میں آ گئے، اور مضامین بڑے سخت اور مشکل تھے۔ اگر میں روزے رکھتی تو پڑھ نہیں سکتی تھی، اس لیے چند دن کے روزے چھوڑ دیے۔ براہ مہربانی میری رہنمائی فرمائیں کہ اب کیا کروں کہ اللہ تعالیٰ میرا قصور معاف فرما دے؟ جزاکم اللہ خیرا
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ پر لازم ہے کہ اپنے گناہ سے توبہ کرو، اور جو روزے چھوڑے ہیں ان کی قضا دو۔ اور اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کی توبہ قبول فرما لیتا ہے، اور خالص توبہ جس سے گناہ مٹتے ہیں، اس کی حقیقت یہ ہے کہ سب سے پہلے گناہ چھوڑ دیا جائے، اور اللہ کی عظمت اور اس کی پکڑ کے خوف سے چھوڑا جائے، جو ہو چکا اس پر ندامت اور شرمندگی ہو، اور آئندہ کے لیے پختہ عزم ہو کہ دوبارہ ایسا نہیں ہو گا، اور اگر اس گناہ کا تعلق حقوق العباد سے ہو تو (ان کا حق واپس کیا جائے یا) ان سے معاف کرا لیا جائے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَتوبوا إِلَى اللَّهِ جَميعًا أَيُّهَ المُؤمِنونَ لَعَلَّكُم تُفلِحونَ ﴿٣١﴾... سورةالنور
’’اے مومنو! تم سب اللہ کی طرف توبہ کرو، تاکہ فلاح پا سکو۔‘‘
اور فرمایا:
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا توبوا إِلَى اللَّهِ تَوبَةً نَصوحًا...﴿٨﴾... سورةالتحريم
’’اے ایمان والو! اللہ کی طرف توبہ کرو، توبہ کرنا خالص۔‘‘
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’توبہ سابقہ غلطیوں کو ختم کر دیتی ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ، باب فضل الوضوء والصلاۃ، حدیث؛ 228 (مفہوم الحدیث و شرحہ))
اور حقوق العباد کے سلسلے میں فرمایا:
’’جو شخص اپنے بھائی پر کوئی زیادتی کر بیٹھا ہو، اس کی بے عزتی کی ہو یا مال لیا ہو تو چاہئے کہ اس دن کے آنے سے پہلے پہلے اس کی معافی تلافی کرا لے، اس دن سے پہلے کہ جب نہ کوئی دینار ہو گا نہ درہم۔ اگر اس (ظالم) کی نیکیاں ہوئیں تو اس کے ظؒم کے مطابق اس کی نیکیاں لے لی جائیں گی، اور اگر اس کی نیکیاں نہ ہوئیں تو اس (مظلوم) کی برائیاں لے کر اس ظالم پر ڈال دی جائیں گی۔‘‘(صحیح بخاری، کتاب المظالم، باب من کانت لہ مظلمۃ عند الرجل فحللھا، حدیث: 2317 و سنن الترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع، باب شان الحساب والقصاص، حدیث: 2419)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب