السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
«إِنَّ بَیْنَ الرَّجُلِ وَبَیْنَ الشِّرْکِ وَالْکُفْرِ تَرْکَ الصَّلٰوۃِ»مسلم-باب بيان اطلاق اسم الكفر على من ترك الصلوة
’’بے شک آدمی اور شرک وکفر کے درمیان فرق نماز کا چھوڑنا ہے‘‘ «اَلْعَهْدُ الَّذِیْ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمُ الصَّلٰوةُ فَمَنْ تَرَکَهَا فَقَدْ کَفَرَ»ترمذى -الايمان-باب ماجاء فى ترك الصلوة ’’بے شک ہمارے درمیان اور ان (کافروں) کے درمیان فرق نماز کا ہے پس جس نے اس کو ترک کیا پس تحقیق اس نے کفر کیا‘‘ ان احادیث کا کیا مطلب ہے ۔ یعنی آدمی ایک نماز یا کچھ نمازیں چھوڑنے سے کافر ہو گا یا نماز کا انکار کرنے والا کافر ہو گا ؟ اور بے نماز کی نماز جنازہ پڑھی جا سکتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نماز کا منکر اورتارک دونوں کافر ہیں بے نماز کا جنازہ پڑھنا رسول اللہﷺ سے ثابت نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب