السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت ولادت کے بعد ایک ہفتے ہی میں نفاس سے پاک ہو گئی، اور اس نے عام مسلمانوں کے ساتھ روزے رکھنے شروع کر دیے مگر چند دنوں کے بعد اسے پھر خون شروع ہو گیا، تو کیا اسے اس حالت میں روزے چھوڑ دینے چاہئیں؟ اور کیا گزشتہ دنوں کے روزے جو وہ رکھ چکی ہے ان کی قضا بھی اسے دینی ہو گی؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر نفاس والی کوئی خاتون چالیس دنوں سے پہلے ہی پاک ہو جائے اور روزے رکھنے لگے، اور ان چالیس دنوں کے اندر خون پھر دوبارہ آنے لگے، تو جو روزے اس نے رکھ لیے ہیں وہ صحیح ہوں گے، اور دوبارہ خون جاری ہونے پر اسے نماز روزہ شروع کر دے، خواہ خون آتا بھی رہے۔ یہ فاسد خون ہوتا ہے اور اس کا کوئی اعتبار نہیں، البتہ اسے چاہئے کہ ہر نماز کے لیے نیا وضو کیا کرے، حتیٰ کہ خون بالکل رک جائے۔ یہ مسئلہ اس طرح ہے جیسے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے استحاضہ والی عورت کو ارشاد فرمایا تھا۔ اور چالیس دن پورے ہونے کے بعد (اگر خون جاری بھی رہے تو) شوہر کو جائز ہے کہ اس سے تمتع کرے۔ ہاں اگر یہ خون چالیس دن پورے ہونے کے بعد ان تاریخوں میں آیا ہو جن میں کہ اسے حیض آتا تھا، تو اسے حیض شمار کیا جائے گا اور اسے نماز روزہ ترک کر دینا ہو گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب