السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی عورت طلوع فجر کے بعد فورا پاک ہو جائے، تو کیا اسے اس دن کا روزہ رکھنا چاہئے یا نہیں؟ اور پھر وہ اس کی قضا دے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی عورت طلوع فجر کے بعد پاک ہوتی ہے، تو اس کے لیے اس دن کے روزے کے بارے میں دو قول ہیں:
پہلا یہ ہے کہ اسے اپنا باقی دن روزے سے رہنا چاہئے، مگر وہ اسے روزہ شمار نہ کرے، اور اس کے ذمے ہو گا کہ اس دن کی قضا دے۔ امام احمد رحمہ اللہ کے مذہب کے مطابق یہی قول مشہور ہے۔
دوسرا قول یہ ہے کہ اسے باقی دن کا روزہ رکھنا کوئی لازم نہیں ہے، کیونکہ یہ اپنے اس دن کی ابتدا میں حائضہ تھی، اسے اس وقت روزہ رکھنا جائز نہ تھا، لہذا باقی دن میں اسے روزہ رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اور یہ وقت بھی اس کے لیے غیر محرم ہے، یہ اس بات کی پابند تھی کہ دن کی ابتدا میں روزہ نہ رکھے، بلکہ اس پر روزہ رکھنا حرام تھا۔ اور شرعی روزہ یہی ہے۔ جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ آدمی عبادت کی نیت سے طلوع فجر سے لے کر غروب تک روزے کے منافی چیزوں سے دور رہے۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ پہلے قول کے مقابلے میں یہی قول راجح ہے، اور بقیہ دن میں روزہ رکھنا اس پر کوئی لازم نہیں ہے۔ البتہ دونوں اقوال کی روشنی میں اس دن کی قضا اس پر لازم ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب