السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے ایک مرد سے بیس ہزار ریال حق مہر پر شادی کی، مگر شوہر نے حق مہر بیوی کے حوالے نہیں کیا، دس سال گزرنے کے بعد اب اس نے یہ مال دیا ہے، تو اب اس کی زکاۃ کیسے ادا ہو؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس بارے میں صحیح یہ ہے کہ اس مال میں ہر سال زکاۃ واجب ہے، بشرطیکہ شوہر مالدار اور غنی ہو، کیونکہ یہ مال شوہر کے پاس موجود (اور امانت) کے حکم میں ہے۔ مگر اس کی ادائیگی تب ہی ہو گی جب یہ مبلغ اس کے ہاتھ میں آئے گا۔ اور اگر وہ ہر سال اپنے دوسرے مال کے ساتھ اس قرض کی زکاۃ بھی ادا کر دیا کرے تو جائز ہے۔ لیکن اگر شوہر ٹال مٹول کرنے والا یا تنگ دست ہو (اور ادا نہ کرتا ہو یا نہ کر سکتا ہو) تو پھر عورت کے ذمے اس کی کوئی زکاۃ نہیں ہے، خواہ دس سال بھی گزر جائیں، کیونکہ عورت اپنے اس مال سے عاجز ہے، اور پھر جب اسے وصول کر لے تو صرف اس آخری وصول کرنے والے سال کی زکاۃ ادا کرے گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب