سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(415) افغان مجاهدين كو زکاۃ دینا

  • 18022
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 738

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ہم اپنی زکاۃ افغان مجاہدین کو دے سکتے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہاں، جائز ہے کہ جس کے پاس زکاۃ کا مال ہو سونے، چاندی یا تجارتی اموال وغیرہ سے، وہ اسے ان افغان مجاہدین کو دے سکتا ہے جو اللہ کی راہ میں جہاد کر رہے ہیں۔ کیونکہ جہاد فی سبیل اللہ ان معروف مدوں میں سے ہے جن میں زکاۃ خرچ کی جاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿إِنَّمَا الصَّدَقـٰتُ لِلفُقَراءِ وَالمَسـٰكينِ وَالعـٰمِلينَ عَلَيها وَالمُؤَلَّفَةِ قُلوبُهُم وَفِى الرِّقابِ وَالغـٰرِمينَ وَفى سَبيلِ اللَّهِ وَابنِ السَّبيلِ فَريضَةً مِنَ اللَّهِ وَاللَّهُ عَليمٌ حَكيمٌ ﴿٦٠﴾... سورةالتوبة

’’صدقات یعنی زکاۃ و خیرات مفلسوں اور محتاجوں اور کارکنان زکاۃ کا حق ہے، اور ان لوگوں کا جن کی تالیف قلوب منظور ہے، اور غلاموں کے آزاد کرانے میں اور قرض داروں کے قرض ادا کرنے میں، اور اللہ کی راہ میں اور مسافروں (کی مدد) میں (بھی یہ مال خرچ کرنا چاہئے۔ یہ حقوق) اللہ کی طرف سے مقرر کر دیے گئے ہیں اور اللہ خوب جاننے والا بڑا حکمت والا ہے۔‘‘

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 338

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ