سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(414) بطورِ تصرف زیورات میں زکاۃ

  • 18021
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 747

سوال

(414) بطورِ تصرف زیورات میں زکاۃ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

 ماں باپ نے کچھ سونا بصورت زیورات اپنی بیٹیوں کے تصرف میں دیا ہوا ہے، کیا ان کا سونا ماں کے زیور کے ساتھ ملا کر اس سب کی زکاۃ ادا کی جائے یا ہر ایک علیحدہ علیحدہ ہو گی؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی عورت کے پاس زیورات ہوں جو نصاب کو پہنچتے ہوں تو اس پر فرض ہے کہ اس کی زکاۃ ادا کرے، اور بیٹیوں کو جو کچھ سونا دیا ہو جو نصاب کو نہیں پہنچتا، تو ہم اس کو اس کے ساتھ جمع نہیں کریں گے، کہ اس سب کی زکاۃ دیں، بلکہ ہر بیٹی کی ملکیت مستقل ہے، اسے کدی دوسرے کے ساتھ جمع نہیں کیا جائے گا۔ ([1])


[1] راقم مترجم کے نزدیک اس میں تفصیل ہے۔ اگر یہ بیٹی یا بیٹیاں غیر شادی شدہ اپنے ماں باپ کے گھر میں ہوں، اور ان کو دیے گئے سونے پر ماں باپ کو کامل تصرف ہو جیسے کہ ہمارے ہاں بالعموم ہوتا ہے، مثلا کوئی تبادلہ کرنا یا حسب ضرورت فروخت وغیرہ کرنا، تو اس صورت میں ماں اور بیٹیوں کا سونا جمع کیا جائے گا اور پھر اس مجموعے میں سے زکاۃ ادا کی جائے گی، جیسے کہ مشترکہ زیور والوں کے لیے قاعدہ ہے کہ ۔۔ ’’(عربی)‘‘ ۔۔ لیکن اگر بیٹی اپنے گھر بار والی ہو، جس کے سونے پر ماں باپ کو بالعموم تصرف نہیں ہوتا ہے تو اس صورت میں ان کی ملکیت علیحدہ اور مستقل ہو گی اور ہر کوئی اپنے زیر ملکیت کی زکاۃ کا پابند ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 338

محدث فتویٰ

تبصرے