سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(400) ایسے زیورات جو سونے کے نہیں ان پر زکاۃ

  • 18007
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 656

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایسے زیورات جو خالص سونے کے نہیں ہیں بلکہ نگینوں اور بعض قیمتی پتھروں سے مرقع ہیں، ان کی زکاۃ کیسے ہو گی؟ کیا ان نگینوں اور پتھروں کا سونے کے ساتھ وزن ہو گا، یا کیسے، کیونکہ سونے سے ان کو علیحدہ کرنا مشکل ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زکاۃ سونے ہی میں واجب ہے، اور قیمتی پتھر موتی، الماس وغیرہ ان میں زکاۃ نہیں ہے۔ اور جو زیورات گلوبند وغیرہ سونے اور جواہرات وغیرہ کے ملے جلے ہوں تو اس عورت کو یا اس کے اولیاء کو خوب غور سے دیکھ بھال کر سونے کا اندازہ لگانا چاہئے یا تجربہ کار سناروں کو دکھا کر اندازہ لگوا لینا چاہئے، تو جو مقدار غالب گمان کے مطابق ہو، وہی معتبر ہے۔ اگر وہ نصاب کو پہنچتی ہو تو زکاۃ دی جائے۔ اور سونے کا نصاب بیس مثقال یعنی بانوے گرام ہے، اور ہر سال اس میں سے چالیسواں حصہ یعنی ہر ہزار میں سے پچیس ریال زکاۃ ادا کرنی چاہئے۔ اہل علم کے اقوال میں سے یہی قول صحیح تر ہے۔

اور اگر یہ زیور تجارت کے لیے ہو تو اس صورت میں اس میں جڑے قیمتی پتھروں کی قیمت بھی لگوائی جائے اور ان کی زکاۃ دی جائے جیسے کہ بقول جمہور علماء دیگر اموال تجارت کی زکاۃ دی جاتی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 334

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ