سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(399) عورتوں کا سونا پہننے میں اسراف کرنا

  • 18006
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1296

سوال

(399) عورتوں کا سونا پہننے میں اسراف کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض عورتیں سونا پہننے میں بہت اسراف کرتی ہیں، اگرچہ یہ ان کے لیے حلال ہے۔ اس سونے میں ان کے لیے زکاۃ کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

فرامین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں سونا اور ریشم عورتوں کے لیے حلال کیے گئے ہیں اور مردوں کے لیے حرام ہیں۔ حدیث کے الفاظ ہیں:

(اهل الذهب والحرير لاناث امتى و حرم على ذكورها)

امام ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے اور اس کے راوی حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ہیں۔ زیورات میں زکاۃ کے مسئلہ میں کچھ علماء کا اختلاف ہے کہ آیا ان میں زکاۃ واجب ہے یا نہیں؟ کچھ کا کہنا ہے کہ وہ زیورات جو عورت بالعموم استعمال کرتی ہے اور حسب ضرورت عاریہ بھی دے دیتی ہے، اس میں زکاۃ واجب نہیں ہے۔ جبکہ دوسرے کہتے ہیں کہ واجب ہے۔ اور یہ دوسرا قول ہی حق اور صحیح ہے، بشرطیکہ یہ زیورات نصاب کو پہنچتے ہوں اور ان پر ایک سال کا عرصہ گزر جائے۔ عام دلائل کا تقاضا یہی ہے۔

نصاب: ۔۔۔ سونے کی زکاۃ کے لیے نصاب بیس مثقال یعنی بانوے (92) گرام سونا ہے، اور چاندی کا نصاب ایک سو چالیس مثقال ہے۔ جب کسی خاتون کے زیورات گلوبند، چوڑیاں، کنگن وغیرہ بانوے گرام سونے کے وزن کے برابر ہوں تو اس میں زکاۃ واجب ہے، چالیسواں حصہ، ہر سال یعنی ایک ہزار سے پچیس۔ ([1])

٭ احادیث سے ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک عورت آئی اور اس کی بیٹی بھی ساتھ تھی اور بیٹی کے ہاتھ میں دو کنگن تھے۔ آپ نے اس عورت سے پوچھا:’’کیا ان کی زکاۃ دیا کرتی ہو؟‘‘ اس نے کہا: نہیں۔ آپ نے فرمایا: "تو کیا تجھے یہ بات اچھی لگتی ہے کہ اللہ تجھے قیامت کے دن ان کے بدلے آگ کے کنگن پہنا دے؟" راوی حدیث جناب عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پھر اس عورت نے یہ کنگن اتار کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ڈال دیے اور کہنے لگی: یہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے ہیں۔ (سنن ابی داود، کتاب الزکاۃ، باب الکنز ما ھو؟ و زکاۃ الحلی، حدیث: 1563۔ صحیح و سنن النسائی، کتاب الزکاۃ ، باب زکاۃ الحلی، حدیث: 2481  صحیح۔)

ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ سونے کے کنگن پہنا کرتی تھیں، کہتی ہیں کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ کنز (اور خزانہ) ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو اس مقدار کو پہنچ جائے کہ تو اس میں سے زکاۃ دے، اور پھر دیتی رہے تو یہ کنز اور خزانہ نہیں ہیں۔‘‘ (سنن ابی داود، کتاب الزکاۃ، باب الکنز ما ھو؟ وزکاۃ الحلی، حدیث: 1564 حسن۔ لسنن لکبری للبیہقی: 83/4 حدیث: 7025) (حاکم نے اسے صحیح کہا ہے)

٭ سنن ابی داود میں بسند صحیح ثابت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میرے ہاتھوں میں چاندی کی چوڑیاں تھیں۔ آپ نے دریافت کے لیے پہنی ہیں۔ آپ نے پوچھا: ’’تو کیا ان کی زکاۃ دیتی ہو؟‘‘میں نے عرض کیا: نہیں، یا کچھ اور ۔۔۔ تو آپ نے فرمایا: "تجھے آگ سے یہی کافی ہیں۔‘‘(سنن ابی داود، کتاب الزکاۃ، باب الکنز ما ھو؟ وزکاۃ الحلی، حدیث: 1565) (بقول حافظ ابن حجر رحمہ اللہ حاکم نے اسے صحیح کہا ہے۔)

یہ حدیث دلیل ہے کہ جس زیور کی زکاۃ نہ دی جائے وہ کنز اور خزانہ شمار ہوتا ہے، جس پر اس کے مالک کو قیامت کے دن عذاب ہو گا۔ اللہ اس سے اپنی پناہ میں رکھے۔


[1] سونے کا دینار 4،25 گرام کا بتایا جاتا ہے۔ اس طرح 20 مثقال کے 85 گرام بنتے ہیں۔ اور چاندی کا درہم 2975 گرام کا کہا جاتا ہے۔ اس طرح اس کا نصاب 595  گرام ہو گا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 332

محدث فتویٰ

تبصرے