السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر میت عورت ہو تو دعائے جنازہ میں اس کے لیے صیغہ مذکر سے دعا پڑھی جائے: " اللهم اغفر له " یا صیغہ مونث سے " اللهم اغفر لها "؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس کے لیے دعا صیغہ تانیث کے ساتھ ہونی چاہئے، اور یوں کہا جائے ۔۔۔ " اللهم اغفر لها وارحمها و عاغها واعف عنها " الخ اگر سامنے دو میتیں ہوں تو صیغہ تثنیہ سے کہا جائے گا ۔۔۔ اللهم اغفرلهما الخ اگر زیادہ میتیں ہوں تو ہم کہیں گے: ۔۔۔ " اللهم اغفرلهم " ۔۔۔ الخ، اگر وہ سب عورتیں ہوں تو ہم کہیں گے ۔۔۔ " اللهم اغفرلهن " ۔۔۔ الخ، اگر مرد اور عورتیں ہوں تو صیغہ مذکر کو ترجیح دی جائے گی اور کہیں گے ۔۔۔ " اللهم اغفرلهم " ۔۔۔ الخ۔ الغرض دعا میت یا اموات کے لحاظ سے ہو اور ضمیر بدل لی جائے۔ اور اس کی نظیر بعض وجوہ سے یہ حدیث ہے جو حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مسند احمد وغیرہ میں غم و اندوہ کی دعا وارد ہے ۔۔ اس میں ہے کہ " اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ، ابْنُ عَبْدِكَ، ابْنُ أَمَتِكَ " (مسند احمد بن حنبل: 391/1، حدیث؛ 3712 ضعیف۔ صحیح ابن حبان: 3/3253، حدیث: 972 اسنادہ صحیح) تو اس میں عورت یوں کہے گی " اللهم انى امتك بنت عبدك، بنت امتك " ۔۔۔ الخ
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب