الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمۃ الله وبركاتہ!الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!صبح وشام کے اذکار میں آیات قرآنیہ بھی ہوتی ہیں اور علاوہ ازیں اللہ کا نام بھی ہوتا ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالی کے نام کے ساتھ بیت الخلا میں داخل ہونا درست نہیں ہے الا یہ کہ کوئی مجبوری ہو۔ شیخ صالح المنجد ایک سوال کے کے جواب میں فرماتے ہیں کہ: علماء كرام نے صراحت كے ساتھ بيان كيا ہے كہ ليٹرين يا گندگى والى جگہ پر قرآن مجيد لے كر داخل ہونا حرام ہے، كيونكہ يہ اللہ تعالى كے كلام كے احترام كے منافى ہے، ليكن اگر يہ خوف ہو كہ ليٹرين كے باہر ركھنے سے چورى ہو جائے گا، يا پھر وہ بھول جائے گا تو اس حالت ميں اس كى حفاظت كى ضرورت كى بنا پر اندر لے جانے ميں كوئى حرج نہيں۔ رہا كيسٹ كا مسئلہ تو يہ قرآن كى طرح نہيں، كيونكہ كيسٹ ميں كتابت اور لكھائى نہيں ہے، صرف زيادہ سے زيادہ يہى ہے كہ اس ميں كچھ معين قسم كى لہريں پائى جاتى ہيں جو ٹيپ ميں چلنے كے وقت آواز كى صورت ميں ظاہر ہوتى ہيں، اس ليے انہيں وہاں لے جايا جا سكتا ہے، اس ميں كوئى اشكال نہيں. شيخ ابن باز رحمہ اللہ فرماتے ہيں: ’’ رہا ليٹريں ميں مصحف اور قرآن مجيد لے كر جانے كا مسئلہ تو يہ جائز نہيں، ليكن ضرورت كے وقت ايسا كيا جا سكتا ہے، جب آپ كو خدشہ ہو كہ وہ چورى ہو جائيگا تو اس ميں كوئى حرج نہيں‘‘ ( مجموع فتاوى ابن باز ( 10 / 30 ) ھذا ماعندی واللہ اعلم بالصواب
|