سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(392) عورت کی میت کو قبر میں کون اتارے؟

  • 17999
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-10
  • مشاہدات : 1258

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کو قبر میں اتارنے کا فریضہ کون سر انجام دے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر عورت نے کسی کو وصیت کی ہو کہ فلاں میرے دفن کا اہتمام کرے، تو اس صورت میں ہم اس کی وصیت پر عمل کریں گے۔ اگر اس نے کسی کو وصیت نہ کی ہو تو اس کے اقارب و محارم میں سے جو یہ کام اچھی طرح سے کر سکتا ہوں، وہ اسے قبر میں اتارے۔ اگر اس کے اقارب و محارم نہ ہوں، یا اچھی طرح سے یہ نہ کر سکتے ہوں، یا قبر میں اترنے سے گھبراتے ہوں تو کوئی بھی آدمی یہ کام کر سکتا ہے۔

اور یہ کوئی شرط نہیں کہ میت کو قبر میں اتارنے کے لیے اس کے محارم میں سے ہونا چاہئے۔ بلکہ کوئی بھی آدمی یہ کام کر سکتا ہے، خواہ وہ اجنبی ہی کیوں نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دختر (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ) کی وفات ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان تشریف لے گئے، اور ان کے دفن کا موقعہ آیا، تو آپ نے فرمایا:

’’تم میں سے کس نے آج رات اپنے اہل سے مقاربت نہیں کی ہے؟ ابوطلحہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے، تو آپ نے ان کو حکم دیا کہ وہ قبر میں اتر جائیں۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الجنائز، باب قول النبی یعذب المیت ببکاء اھلہ علیہ، حدیث: 1225 و ایضا باب من یدخل قبرۃ المراۃ، السنن الکبری للبیہقی: 53/4، حدیث: 6838)

باوجودیکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت والد اور جناب عثمان رضی اللہ عنہ ان کے شوہر دونوں ہی حاضر اور موجود تھے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 329

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ