سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(381) عورت کی میت کو غسل کے لیے نہلانے والوں کی شرعی ترتیب

  • 17988
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-11
  • مشاہدات : 681

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کی میت کو غسل دینے کے لیے نہلانے والوں کی شرعی ترتیب کیا ہے، اور کیا جائز ہے کہ کوئی کافر مسلمان عورت کو غسل دے؟ اور کیا قبر مین اتارنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ عورت کے قریبی عزیز ہی ہوں؟ یا کوئی دوسرے بھی یہ کام کر سکتے ہیں؟ ہمارے ہاں قبرستان کے گورکن یہ کام کرتے ہیں، تو کیا اگر وہ عورت کی میت کو قبر میں اتاریں تو جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کی میت کو غسل دینے کے لیے اس سے تعلق رکھنے والی خواتین جو بھی ہوں، حسب درجات یہ فریضہ سر انجام دیں، جو بھی یہ کام بخوبی کر سکتی ہوں۔ اور کوئی اجنبی خاتون غسل دے خواہ اس کی رشتہ دار نہ بھی ہو تو جائز ہے۔ بلکہ اس کے شوہر کے لیے بھی جائز ہے کہ وہ اسے غسل دے سکتا ہے۔

اور یہ مسئلہ کہ کوئی کافر کسی مسلمان کو غسل دے، یہ جائز نہیں ہے۔ کیونکہ یہ ایک عبادت ہے، اور عبادت کا کام کسی کافر سے کسی طرح درست نہیں ہو سکتا۔

اور تیسرا مسئلہ کہ عورت کو قبر میں کون داخل کرے، تو کوئی بھی مسلمان جو یہ کام اچھے طریقے سے کر سکتا ہو، اسے قبر میں اتار سکتا ہے خواہ وہ اس کا محرم نہ بھی ہو۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 324

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ