سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(380) تعزیت کے شرعی آداب

  • 17987
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 888

سوال

(380) تعزیت کے شرعی آداب

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

تعزیت کے شرعی آداب کیا ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

کسی مسلمان کی تعزیت کرنا مستحب ہے۔ جامع ترمذی میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(مَنْ عَزَّى مُصَابًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ)

’’جس نے کسی مصیبت زدہ کی تعزیت کی، تو اس کے لیے اسی جتنا اجر ہے۔‘‘ (سنن الترمذی، کتاب الجنائز، باب ما جاء فی اجر من عزی مصابا، حدیث: 1073)

مگر کوئی یوں کہے: افسوس کہ کم عمری میں فوت ہو گیا، یا اس کی عمر کس قدر کم رہی، اللہ تعالیٰ تمہاری عمر بڑھائے وغیرہ جیسے جملے بولنا مناسب نہیں ہے۔ بلکہ اہل میت کو کوئی پاکیزہ عمدہ دعا دینی چاہئے، مثلا:

(اعظم الله اجرك و احسن عزاك و غفر لميتك)

"اللہ آپ کا اجروثواب زیادہ کرے، آپ کو تسلی اور صبر دے اور فوت ہونے والے کو بخش دے۔"

اور عمر کے کم یا زیادہ ہونے کی بات کرنا کسی طرح درست نہیں۔ اور احادیث میں جہاں کہیں اس کا ذکر آیا ہے تو وہاں "برکت" مراد ہے۔ زیادہ سے زیادہ یہ ہے کہ عمر میں کمی یا زیادتی اس صحیفے میں ہوتی ہے جو فرشتوں کے پاس ہوتے ہیں، مگر اللہ عزوجل کے ازلی علم میں قطعا کوئی تبدیلی نہیں ہوتی ہے۔

اور آیا لوح محفوظ میں کوئی تبدیلی ہوتی ہے یا نہیں؟ اس میں دو قول ہیں اور اس بارے میں وارد نصوص میں اسی طرح تطبیق دی جاتی ہے (کہ اللہ عزوجلکے ازلی علم میں قطعا کوئی تبدیلی نہیں) اور اہل میت کے لیے کھانا تیار کرنا ضحسب ارشاد نبوی علیہ السلام ایک مستحب عمل ہے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ "آل جعفر" کے لیے کھانا تیار کرو، انہیں ایک ایسی خبر آئی ہے جس نے انہیں مشغول کر دیا ہے۔" لیکن یہ تبھی صحیح ہے جب ہدیہ کرنے والا اپنے دل کی خوشی سے یہ کام کرے۔ (شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 323

محدث فتویٰ

تبصرے