السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اس بات کی کیا دلیل ہے کہ زندوں کے کچھ اعمال اموات کے لیے مفید ہوتے ہیں اور کچھ مفید نہیں ہوتے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ امور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بتانے پر موقوف ہیں، جنہیں "امور توفیقیہ" کہا جاتا ہے، ان میں انسان کی اپنی رائے اور قیاس کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔ انسان صرف وہی کچھ کر سکتا ہے جس کی دلیل موجود ہو، جیسے کہ ایک عام قاعدہ اس حدیث میں بتایا گیا ہے کہ:
(مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا هَذَا مَا لَيْسَ مِنْهُ فَهُوَ رَدٌّ)
’’جو ہمارے اس معاملہ دین میں کوئی نئی بات ایجاد کرے گا، وہ مردود ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الصلح، باب اذا اصطلحوا علی صلح جور فلصلح مردود، حدیث: 2550 و صحیح مسلم، کتاب الاقضیۃ، باب نقض الاحکام الباطلۃ، حدیث: 1718 و سنن ابی داود، کتاب السنۃ، باب فی لزوم السنۃ، حدیث: 4606 صحیح۔ و مسند احمد بن حنبل: 240/6، حدیث: 26075 و اسنادہ صحیح)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب