سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(355) عورت کا نماز میں جہری قراءات کرنا

  • 17962
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 1657

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی نماز میں جہری قراءت کر لے اور آوازیں اس قدر بلند کرے کہ خود سن سکے جب کہ نماز بھی وہ ہو جس میں قراءت سری ہوتی ہے، یا سنتیں اور نوافل وغیرہ؟ اور مقصد یہ ہو کہ قرآن کریم ترتیل سے پڑھ سکے، اور اس طرح خشوع خوب ہوتا ہے، تلاوت بھولتی نہیں ہے، جبکہ قریب میں کوئی اجنبی مرد یا عورتیں بھی نہیں ہوتے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

رات کی نماز میں، خواہ فرض ہوں یا نوافل، قراءت اونچی آواز سے کرنا مستحب ہے، بشرطیکہ کوئی اجنبی مرد اس کی آواز نہ سنتا ہو جس کے لیے اس کی آواز فتنے کا باعث بن سکتی ہو۔ اگر جگہ ایسی امن و اطمینان والی ہو تو رات کی نماز میں وہ قراءت جہری کر سکتی ہے۔ لیکن اگر ساتھ والوں کو الجھن ہوتی ہو تو اسے خاموشی سے پڑھنا چاہئے۔

اور دن کی نماز میں اسے قراءت خاموشی سے کرنی چاہئے۔ کیونکہ دن کی نمازیں سب سری ہیں۔ آواز بلند کرے بھی تو اس قدر کہ خود سن سکے، اور بس۔ دن کی نمازوں میں جہری قراءت خلاف سنت ہونے کے باعث غیر مستحب ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 300

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ