السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ وہ اپنی نماز میں جہری قراءت کر لے اور آوازیں اس قدر بلند کرے کہ خود سن سکے جب کہ نماز بھی وہ ہو جس میں قراءت سری ہوتی ہے، یا سنتیں اور نوافل وغیرہ؟ اور مقصد یہ ہو کہ قرآن کریم ترتیل سے پڑھ سکے، اور اس طرح خشوع خوب ہوتا ہے، تلاوت بھولتی نہیں ہے، جبکہ قریب میں کوئی اجنبی مرد یا عورتیں بھی نہیں ہوتے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
رات کی نماز میں، خواہ فرض ہوں یا نوافل، قراءت اونچی آواز سے کرنا مستحب ہے، بشرطیکہ کوئی اجنبی مرد اس کی آواز نہ سنتا ہو جس کے لیے اس کی آواز فتنے کا باعث بن سکتی ہو۔ اگر جگہ ایسی امن و اطمینان والی ہو تو رات کی نماز میں وہ قراءت جہری کر سکتی ہے۔ لیکن اگر ساتھ والوں کو الجھن ہوتی ہو تو اسے خاموشی سے پڑھنا چاہئے۔
اور دن کی نماز میں اسے قراءت خاموشی سے کرنی چاہئے۔ کیونکہ دن کی نمازیں سب سری ہیں۔ آواز بلند کرے بھی تو اس قدر کہ خود سن سکے، اور بس۔ دن کی نمازوں میں جہری قراءت خلاف سنت ہونے کے باعث غیر مستحب ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب