سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(336) نماز میں غیر منقول دعائیں پڑھنا

  • 17943
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 776

سوال

(336) نماز میں غیر منقول دعائیں پڑھنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سب جانتے ہیں کہ نماز میں تکبیر تحریمہ کے بعد، سجدوں میں، سجدوں کے درمیان اور آخری تشہد میں سلام سے پہلے کے مقامات دعاؤں کے مواقع ہیں تو کیا ان مقامات پر غیر ماثور (غیر منقول دعائیں) بھی کی جا سکتی ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عبادت ایک توقیفی عمل ہے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و ارشاد پر مبنی ہے) اگر ان مواقع پر انسان غیر ماثور (غیر منقول) دعائیں پڑھے گا تو اگرچہ ایک اعتبار سے یہ جائز ہے مگر اس طرح سے انسان اپنے اس نبی کی سنت چھوڑ بیٹھے گا جنہیں "جامع کلمات" کے ساتھ مبعوث کیا گیا ہے۔ صلی اللہ علیہ وسلم

بطور مثال دیکھیے، صحیح مسلم میں ہے، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی علیہ السلام جب فرض نماز کے لیے تکبیر تحریمہ کہتے یا فرض نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو یہ پڑھا کرتے تھے:

(وجهت وجهي للذي فطر السموات والأرض حنيفا وما أنا من المشركين إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين لا شريك له وبذلك أمرت وأنا من المسلمين اللهم أنت الملك لا إله إلا أنت أنت ربي وأنا عبدك ظلمت نفسي واعترفت بذنبي فاغفر لي ذنوبي جميعا إنه لا يغفر الذنوب إلا أنت [ ص: 453 ] واهدني لأحسن الأخلاق لا يهدي لأحسنها إلا أنت واصرف عني سيئها إنه لا يصرف عني سيئها إلا أنت آمنت بك تباركت وتعاليت)

’’میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف کر لیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، اس حال میں کہ میں اس کی طرف یکسو اطاعت گزار ہوں، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ بلاشبہ میری نماز، میری قربانی اور میرا جینا مرنا اللہ کے لیے ہے جو تمام جہان والوں کا پالنے والا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور مجھے اس بات کا حکم کیا گیا ہے، اور میں اس کے لیے اولین اطاعت گزاروں میں سے ہوں، اے اللہ تو باشاہ ہے، تیرے علاوہ اور کوئی معبود نہیں، تو ہی میرا رب ہے، اور میں تیرا ہی بندہ ہوں، میں نے اپنی جان پر بہت زیادتی کی ہے، میں اپنے گناہ کا اعتراف کرتا ہوں، سو تو میرے سارے گناہ معاف فرما دے، بلاشبہ تیرے علاوہ گناہوں کو اور کوئی نہیں بخش سکتا، مجھے اچھی عادات کی رہنمائی فرما، کیونکہ اچھے اخلاق کی ہدایت تیرے سوا اور کوئی نہیں دے سکتا، اور میری عادت مجھ سے پھیر دے، ان کو مجھ سے تیرے علاوہ اور کوئی نہیں پھیر سکتا۔ اے اللہ میں حاضر ہوں اور بڑا سعادت مند ہوں، خیر سراسر تیرے ہاتھوں میں ہے، برائی تیری طرف نہیں ہے۔ میں تجھ سے ہوں اور تو بڑی برکت والا اور بلندی والا ہے۔‘‘

(1)یا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیے تکبیر کہتے تو قراءت سے پہلے کچھ دیر کے لیے خاموش کھڑے رہتے۔ میں نے عرض کیا؛ میرے ماں باپ آپ پر قربان اے اللہ کے رسول! آپ تکبیر اور قراءت شروع کرنے کے درمیان خاموش ہوتے ہیں، آپ اس میں کیا پڑھتے ہیں؟ فرمایا: (اللهم باعد بينى و بين خطاياى ۔۔۔ الخ)

ان کے علاوہ ایک اور حدیث جو کئی صحابہ سے منقول ہے اور صحیح مسلم میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے شروع میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے: (سبحانك اللهم و بحمدك ۔۔۔ الخ)

اور سجدوں کے درمیان حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ " رب اغفر لي رب اغفر لي " تکرار کے ساتھ پڑھا کرتے تھے۔ لیکن اس کے مقابلے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے جو مروی ہے کہ آپ یہ پڑھا کرتے تھے: " اللهم اغفرلى وارحمنى واهدنى و عافنى وارزقنى " تو اس حدیث کی سند میں اعتراض ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 284

محدث فتویٰ

تبصرے