السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نماز عشاء کے بعد میں نے کچھ نمازیوں کو دیکھا ہے کہ وہ دو رکعت پڑھتے ہیں، اور کچھ تین رکعت اور میرا معمول بھی یہی ہے اور کئی پانچ رکعتیں پڑھتے ہیں، تو ان میں سے سنت کے مطابق کون سا عمل صحیح ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سنت یہ ہے کہ عشاء کے بعد دو رکعت ادا کی جائیں جو مؤکدہ سنتیں ہیں اور افضل یہ ہے کہ گھر میں ادا ہوں، اس کے بعد وتر پڑھے جائیں، ایک، تین یا پانچ۔ اور افضل یہ ہے کہ گیارہ رکعتیں ہوں، ہر دو پر سلام پھیرا جائے اور گیارھویں رکعت وتر ہو۔ اور رات کے ابتدائی، درمیانے یا آخری حصے میں جیسے بھی آسانی ہو پڑھی جائیں، اور اگر ممکن ہو تو افضل یہ ہے کہ رات کے آخری حصے میں ہوں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی سنت ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے سب ہی حصوں میں وتر پڑھے ہیں، ابتدا میں، درمیان میں اور آخر میں، اور آپ کا وتر سحت رک پہنچا ہے۔‘‘ (متفق علیہ)
اور صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جسے اندیشہ ہو کہ وہ رات کے آخری حصے میں جاگ نہیں سکے گا تو اسے چاہئے کہ پہلے پہر ہی پڑھ لے۔ اور جسے یہ حرص ہو کہ وہ رات کے آخری میں پڑھے گا تو اسے آخر میں پڑھنے چاہئیں۔ بلاشبہ پچھلی رات کی نماز میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ بڑی فضیلت کا عمل ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب