سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(325) مسافر کی قصر کتنے دن تک ہوگی؟

  • 17932
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 749

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی شخص کسی شہر میں چار دن ٹھہرنے کی نیت رکھتا ہو تو کیا وہ اپنی نماز پوری پڑھے یا قصر کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

چار دن کے عدد کا اقامت کی جگہ یا سفر سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اقامت اور سفر کا تعلق انسان کی نیت اور اس کے ھالات کے ساتھ ہے۔ مچلا جو کوئی کسی شہر میں تجارت وغیرہ کے لیے آیا ہو، اور اسے معلوم ہے کہ اس کا یہ تجارتی کام چار دن میں مکمل ہو گا، تو اس طرح وہ مقیم نہیں بن جاتا ہے۔ کیونکہ اس کی نیت اور اس کا عزم یہاں سے کوچ کر جانا ہی ہے۔ ([1])


[1] علامہ عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز رحمہ اللہ وغیرہ اور سلف میں سے بہت سے علماء چار دن تک کے لیے قصر اور اس سے زیادہ کے لیے اتمام کا فتویٰ دیتے ہیں۔ لہذا جب مسافر کسی جگہ چار دن سے زیادہ ٹھہرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اس کے لیے بہتر صورت یہی ہے کہ قصر نہ کرے بلکہ چار چار رکعت ادا کرے۔ (فتاویٰ ابن باز (اردو) جلد اول، ص: 73)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 276

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ