السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حائضہ عورت کے لیے نماز روزے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لیے ان ایام مخصوصہ میں نماز روزہ ادا کرنا حرام ہے، اگر وہ ادا کرے بھی تو صحیح نہیں ہوں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:
أَلَيْسَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ تُصَلِّ وَلَمْ تَصُمْ
’’کیا یہ نہیں کہ عورت جب حائضہ ہوتی ہے تو نماز نہیں پڑھ سکتی اور روزے نہیں رکھ سکتی؟‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الحیض، باب ترک الحائض الصوم، حدیث: 304 و صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان نقصان الایمان بنقص الطاعات، حدیث: 80)
اور جب پاک ہو، طہر شروع ہو اسے اپنے روزوں کی قضا دینی ہو گی، نماز کی نہیں۔ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ:
’’ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہ کیفیت لاحق ہوتی تھی تو ہمیں روزوں کی قضا دینے کا حکم دیا جاتا تھا، نماز کا نہیں۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الحیض، باب لا تقضی الحائض الصلاۃ، حدیث: 321 و صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب وجوب قضاء الصوم علی الحائض دون الصلاۃ، حدیث: 335)
اور ان دونوں میں فرق اس لیے ہے ۔۔ واللہ اعلم ۔۔ کہ نماز چونکہ بار بار پڑھی جاتی ہے، تو اس کی قضا دینے میں بڑی مشقت تھی جو روزے میں نہیں ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب