سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(299) ایامِ حیض میں حیا کے باعث نماز پڑھنا

  • 17906
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 717

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی عورت اپنے ایام حیض میں حیا کے باعث نماز پڑھے تو کیا یہ جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

حائضہ کے لیے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:

أليس إذا حاضت لم تصل ولم تصم

’’کیا یہ بات نہیں کہ عورت حیض کے دنوں میں نہ نماز پڑھ سکتی ہے نہ روزے رکھ سکتی ہے۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الحیض، باب ترک الحائض الصوم، حدیث: 304 و صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان نقصان الایمان بنقص الطاعات، حدیث: 80)

اور یہ حدیث صحیحین میں آئی ہے۔ عورت اپنے دنوں میں نماز نہیں پڑھ سکتی، بلکہ حرام ہے اور نہ ہی یہ صحیح ہو گی، اور نہ ہی اس پر ان دنوں کی نمازوں کی قضا ہے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرمایا کرتی تھیں:

كنا نؤمر بقضاء الصوم ولا نؤمر بقضاء الصلاة

’’ہم عورتوں کو روزوں کی قضا دینے کا حکم دیا جاتا تھا نہ کہ نمازوں کی قضا کا۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الحیض، باب لا تقضی الحائض الصلاۃ، حدیث: 321 و صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب وجوب قضاء الصوم علی الحائض دون الصلاۃ، حدیث: 335)

عورت کا ان دنوں میں حیا کے مارے نماز پڑھنا ایک حرام کام ہے، قطعا جائز نہیں ہے کہ وہ بحالت حیض نماز پڑھے یا طہر شروع ہونے کے بعد غسل کیے بغیر نماز پڑھے۔ ہاں اگر طہر شروع ہونے کے بعد پانی موجود نہ ہو تو تیمم کر کے پڑھے حتیٰ کہ پانی پا لے اور پھر غسل کرے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 262

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ