سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(295) عورتوں کے لیے مسجد میں نماز پڑھنے کا حکم

  • 17902
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 638

سوال

(295) عورتوں کے لیے مسجد میں نماز پڑھنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسلمان ممالک میں کسی جگہ بعض علماء نے اس طرح کا فتویٰ دیا ہے کہ عورتوں کے لیے مسجدوں میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے یا یہ کہ وہ نجس ہوتی ہیں انہیں مسجدوں میں داخل ہونا جائز نہیں ۔۔ چنانچہ اس وجہ سے مسلمانوں میں بڑا اختلاف ہوتا ہے ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

انسان مرد ہو یا عورت، زندہ ہو یا مردہ، نجس نہیں ہوتا۔ تو عورت کو بجا طور پر حق حاصل ہے کہ مسجد میں داخل ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ جنابت یا حیض کی کیفیت سے ہو۔ اس حال میں اسے مسجد میں جانے کی اجازت نہیں ہے، سوائے اس کے کہ راہ گزرنے والی ہو، اور اس احتیاط کے ساتھ کہ کوئی آلائش مسجد میں نہ گرے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

وَلَا جُنُبًا إِلَّا عَابِرِي سَبِيلٍ حَتَّىٰ تَغْتَسِلُوا

’’بحالت جنابت (مقامات مساجد) کے قریب مت جاؤ ۔۔۔ سوائے اس کے کہ راہ گزرنے والے ہوں حتیٰ کہ غسل کر لو۔‘‘

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویاں آپ سے ملنے کے لیے مسجد میں آیا کرتی تھیں جبکہ آپ مسجد میں اعتکاف کیے ہوتے تھے۔ اور ایک لونڈی تھی جو مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کو منع فرمایا ہے کہ عورتیں اگر نماز کے لیے مسجد جانا چاہیں تو انہیں مت روکو۔

لاتمنعو اماء الله مساجد الله

’’اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الجمعۃ، باب ھل علی من لم یشھد الجمعۃ غسل، حدیث: 900 و صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب خروج النساء الی المساجد، حدیث: 442 و سنن ابی داود، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی خروج النساء الی المسجد، حدیث: 567 و مسند احمد بن حنبل: 76،77/2)

اور آپ کا یہ فرمان بھی ثابت ہے کہ:

خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا وَشَرُّهَا آخِرُهَا وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا

’’مردوں کی بہترین صفیں وہ ہیں جو ابتداء میں ہوں اور کم درجہ وہ ہیں جو آخر میں ہوں۔ اور عورتوں کی افضل صفیں وہ ہیں جو پیچھے اور آخر میں ہوں اور کم درجہ وہ ہیں جو ابتداء میں ہوں۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، با ب تسویۃ الصفوف و اقامتھا، حدیث: 440، و سنن ابی داود، کتاب الصلاۃ، باب صف النساء والتاخر عن الصف، حدیث: 678 و سنن الترمذی، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی فضل الصف الاول، حدیث: 224 و سنن النسائی، کتاب المساجد، باب ذکر خیر صفوف النساء و شر صفوف الرجال، حدیث: 821)

اس حدیث میں ان کے لیے مسجد میں جگہ بیان کی گئی ہے کہ جب وہ مردوں کے ساتھ مل کر نماز پڑھیں تو کہاں اور کیسے کھڑی ہوں۔ اور آپ علیہ السلام کا یہ فرمان بھی صحیح ثابت ہے کہ:

إِذَا اسْتَأْذَنَكُمْ نِسَاؤُكُمْ بِاللَّيْلِ إِلَى الْمَسْجِدِ فَأْذَنُوا لَهُنَّ

’’جب تمہاری عورتیں رات کو مسجد جانے کی اجازت طلب کریں تو انہیں اجازت دے دیا کرو۔‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب خروج النساء الی المساجد باللیل والغلس، حدیث: 865 و صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب خروج النساء الی المساجد ۔۔، حدیث: 442 و سنن ابی داود، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی خروج النساء الی المسجد، حدیث: 567)

چنانچہ اس سلسلہ میں مجلس افتاء کی طرف سے ایک فتویٰ جاری ہو چکا ہے جو درج ذیل ہے: "عورت کو اجازت ہے کہ جمعہ اور دیگر نمازوں کی باجماعت ادائیگی کے لیے مسجد آ سکتی ہے اور اس کے شوہر کو اس سے روکنا جائز نہیں ہے، تاہم اس کا اپنے گھر میں نماز پڑھنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔ اور عورت کے ذمے ہے کہ باہر نکلتے ہوئے اسلامی آداب کا خاص خیال رکھے۔ ایسا لباس پہنے جو اس کے لیے خوب باپردہ ہو، باریک شفاف یا تنگ لباس نہ پہنے جو اس کے جسم کو نمایاں کرتا ہو، نکلتے ہوئے خوشبو (یا زیب و زینت اور میک اپ) سے پرہیز کرے، اور نہ ہی مردوں کے ساتھ ان کی صفوں میں اختلاف کرے، بلکہ ان سے پیچھے صف بنائے۔ عورتیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آیا کرتی تھی اور اپنی بڑی چادروں میں لپٹی ہوئی آتی تھیں اور مردوں کے پیچھے صفیں بناتی تھیں۔ اور آپ کا یہ فرمان بھی ہے کہ ’’اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو‘‘ (صحیح بخاری، کتاب الجمعۃ، باب ھل علی من لم یشھد الجمعۃ غسل، حدیث: 900 و صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب خروج النساء الی المساجد، حدیث: 442 و سنن ابی داود، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی خروج النساء الی المسجد، حدیث: 567)

اور یہ بھی فرمان ہے کہ: ’’مردوں کی بہترین صفیں وہ ہیں جو شروع میں ہوتی ہیں اور کم درجہ وہ ہیں جو آخر میں ہوتی ہیں، اور عورتوں کی افضل صفیں وہ ہیں جو آخر میں اور پیچھے ہوتی ہیں اور کم درجہ وہ ہیں جو شروع میں ہوں۔‘‘ (سنن ابی داود، کتاب الصلاۃ، باب صف النساء والتاخر عن الصف، حدیث: 678 و سنن الترمذی، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی فضل الصف الاول، حدیث: 224 و سنن النسائی، کتاب المساجد، باب ذکر خیر صفوف النساء و شر صفوف الرجال، حدیث: 821) (مجلس افتاء)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 259

محدث فتویٰ

تبصرے