سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(287) مسجد الحرام میں عورتوں کا نمازی کے آگے سے گزرنا

  • 17894
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 904

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کے نمازی کے آگے سے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ اور کیا یہ مسئلہ مسجد الحرام اور امام کی اقتداء میں اور اکیلے نماز سب کے لیے یکساں ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت کے نمازی کے آگے سے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، یہ بات صحیح مسلم میں حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

(يقطع صلاة المرء المسلم إذا لم يكن بين يديه مثل مؤخرة الرحل؛ المرأة والحمار والكلب الأسود) (صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب قدر ما یستر لمصلی، حدیث: 510 و سنن ابی داؤد، کتاب الصلوۃ، باب م یقطع الصلاۃ، حدیث: 702)

مسلمان مرد نے جب نماز کے لیے اپنے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کچھ نہ رکھا ہو تو اس کی نماز عورت، گدھے اور کالے کتے کے گزرنے سے ٹوٹ جاتی ہے۔ لہذا اگر نمازی نے سترہ رکھا ہو اور کوئی عورت اس کے اور سترے کے درمیان سے گزر جایے، یا اگر سترہ نہ ہو تو وہ اس کے اور سجدے کی جگہ کے درمیان سے گزر جائے تو مرد کی نماز باطل ہو جائے گی اور اس پر واجب ہو گا کہ وہ اپنی نماز کا اعادہ کرے، خواہ وہ اپنی آخری رکعت میں پہنچ چکا ہو، اور اس میں مسجد حرام یا دیگر کا کوئی فرق نہیں ہے۔ اس مسئلے میں راجح قول یہی ہے۔ کیونکہ احادیث عام ہیں ان میں  کسی جگہ کی تخصیص یا فرق نہیں کیا گیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے الجامع الصحیح میں " باب السترة بمكة و غيرها " کے زیر عنوان یہ مسئلہ بیان فرماتے ہوئے عموم احادیث سے استدلال کیا ہے۔ لہذا مرد پر واجب ہے کہ جب نماز پڑھتے ہوئے اس کے اور سترے کے درمیان سے اس کے اور مقام سجدہ کے درمیان سے عورت گزر جائے تو اپنی نماز کا اعادہ کرے، سوائے اس کہ کہ وہ امام کی اقتدا میں ہو۔ کیونکہ امام کا سترہ مقتدی کے لیے بھی سترہ ہوتا ہے۔ مقتدیوں کے آگے سے کسی کا گزر جانا جائز ہے اور اس پر کوئی گناہ نہیں۔ لیکن اگر انسان امام کے پیچھے نہ ہو تو کسی کا نمازی کے آگے سے گزرنا حرام ہے۔ آپ علیہ السلام کا فرمان ہے:’’اگر نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو خبر ہو کہ اس پر کتنا گناہ ہے تو اس کا چالیس ۔۔۔ کھڑا رہنا اس کے لیے بہتر ہو بجائے اس کے کہ وہ نمازی کے آگے سے گزرتا۔‘‘( صحیح بخاری، کتاب الصلاۃ، باب اثم الماربین یدی المصلی، حدیث: 510 و صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب منع الماربین یدی المصلی، حدیث: 507) مسند بزار میں یہ مدت ’’چالیس سال‘‘( مجمع الزوائد: 2/61) کی وضاحت سے آئی ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 253

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ