سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(282) باپردہ ہو کر عورت کا مسجد میں آنا

  • 17889
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-17
  • مشاہدات : 855

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا ایسی عورتوں کے لیے جو اپنے چہروں پر نقاب بھی ڈالتی ہیں، یہ بات جائز ہے کہ اپنے چہروں کی کامل زیب و زینت (میک اپ) کے ساتھ مسجدوں میں آئیں۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسند احمد اور سنن ابی داود میں ہے، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ کی بندیوں کو اللہ کی مسجدوں سے مت روکو، اور انہیں چاہئے کہ بالکل سادہ حالت میں نکلا کریں۔‘‘( سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب ما جاء فی خروج النساء الی المسجد، حدیث: 565) یعنی خوشبو نہ لگاتی ہوں۔

ایسے ہی صحیح مسلم میں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی زوجہ زینب رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی عورت مسجد میں آنا چاہے تو خوشبو نہ لگائے‘‘(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب خروج النساء الی المساجد، حدیث: 443۔ سنن النسائی، کتاب الزینۃ، باب الفضل بین طیب الرجال و طیب النساء، حدیث: 5120-5121۔ سنن الترمذی، کتاب الادب، باب ما جاء فی طیب الرجال والنساء، حدیث: 2787) اور خوشبو کے بارے میں نسائی اور ترمذی میں آیا ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’مردوں کی ’’طیب‘‘ وہ ہے جس کی مہک ظاہر اور رنگ خفی ہو، اور عورتوں کی طیب (زینت) وہ ہے جس کا رنگ ظاہر اور مہک خفی ہو۔‘‘ یہی اس کے لیے طیب (یعنی خوشبو اور زینت) ہے۔ لہذا عورت کو چاہئے کہ جب وہ گھر سے نکلے خواہ مسجد ہی جانا چاہتی ہو وہ ’’خوشبو‘‘ سے باز رہے، کیونکہ یہ چیز مردوں کے لیے فتنے کا باعث ہے۔ اور اسی بنا پر اہل علم کا کہنا ہے کہ "ہر وہ چیز جو (عورتوں کی طرف سے) مردوں کے لیے فتنے اور آزمائش کا باعث ہو وہ اسی کے ساتھ ملحق ہے مثلا خوبصورت لباس، خوبصورت زیور جو نمایاں ہو، اور کامل بناؤ سنگھار (میک اپ) وغیرہ۔ تو گھر سے نکلتے وقت عورت کو ان چیزوں سے پرہیز کرنا چاہئے بالخصوص جب وہ مسجد جانا چاہتی ہو۔ کیونکہ مسجد کی حاضری اللہ کے ذکر، نماز اور پند و نصیحت سننے کے لیے ہوتی ہے۔ لہذا چاہئے کہ عورت باپردہ ہو کر نکلے اور میں چاہوں گا کہ پڑھی لکھی خواتین لغت کی کتابوں میں اس فرمان رسول کا ترجمہ و مفہوم ملاحظہ کریں۔ ’’تسخير جن و هن تفلات‘‘) (چاہئے کہ وہ خوشبو لگائے بغیر نکلیں) لہذا مسلمان عورت کو خوشبو لگا کر اپنے گھر سے باہر نکلنا حرام ہے۔عورتوں کی ’’طیب‘‘وہی ہے جس میں رنگ ہو۔ اور حدیث میں بھی آیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس عورت نے خوشبو کی دُھونی لی ہو وہ ہمارے ساتھ عشاء کی نماز میں حاضر نہ ہو۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب خروج النساء الی المساجد، حدیث: 444) چنانچہ جب عورتوں نے عطر لگا کر مسجدوں میں جانے کا کام شروع کیا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہہ اٹھیں ’’اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کا یہ چلن ملاحظہ فرما لیتے جو ہم نے دیکھا ہے تو آپ انہیں مسجدوں میں آنے سے روک دیتے جیسے کہ بنی اسرائیل کی عورتوں کو روک دیا گیا تھا۔‘(صحیح مسلم، کتاب الصلاۃ، باب خروج النساء الی المساجد، حدیث: 445۔ صحیح بخاری، کتاب الاذان، باب خروج النساء الی المساجد باللیل ولغلس، حدیث: 869۔ سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب التشدید فی ذلک، حدیث: 569)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 249

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ