السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کوئی عورت نماز کا وقت شروع ہو جانے کے بعد ایام مخصوصہ میں مبتلا ہو، تو کیا اسے پاک ہونے کے بعد اپنی اس نماز کی قضا دینا لازم ہو گا ۔۔ اور ایسے ہی جب ایسے وقت میں پاک ہو کہ نماز کا وقت باقی ہو ۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلے کے دو پہلو ہیں:
اول:۔۔ جب کوئی عورت نماز کا وقت شروع ہونے کے بعد اپنے ایام مخصوصہ میں مبتلا ہو اور اس نے وہ نماز نہ پڑھی ہو تو اس پر واجب ہے کہ پاک ہونے پر پنی اس نماز کی قضا دے جس کے وقت میں اسے حیض شروع ہوا تھا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
من ادرك ركعة من الصلاة فقد ادرك الصلاة (صحیح بخاری، کتاب مواقیت الصلاۃ، باب من ادرک رکعۃ، حدیث: 580۔ صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب من ادرک رکعۃ من الصلوۃ فقد ادرک تلک الصلاۃ، حدیث: 607۔ سنن الترمذی، کتاب الجمعۃ، باب فیمن یدرک من الجمعۃ رکعۃ، حدیث: 524)
’’جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے نماز پا لی۔‘‘
تو جب عورت نے نماز ک+--ے وقت میں سے اتنا وقت پا لیا ہو، جس میں وہ ایک رکعت پڑھ سکتی ہے۔ اور اس نے وہ نماز نہیں پڑھی تھی ۔۔ تو پاک ہونے کے بعد اسے اپنی وہ نماز ادا کرنی ہو گی۔
دوم:۔۔ اگر کوئی عورت ایسے وقت میں اپنے ایام سے پاک ہوئی ہے جب اس وقت کی نماز کا وقت باقی ہو تو اسے وہ نماز پڑھنی لازم ہو گی۔ مثلا اگر کوئی مغرب سے اتنی دیر پہلے پاک ہوتی ہے جس میں کہ وہ ایک رکعت پڑھ سکتی تھی تو اس پر عصر کی نماز پڑھنا واجب ہو گی، اور اگر وہ آدھی رات سے اتنا پہلے پاک ہوتی ہے کہ ایک رکعت پڑھ سکتی تھی تو اس پر عشاء کی نماز پڑھنا واجب ہو گی، اور اگر آدھی رات کے بعد پاک ہوتی ہے تو عشاء کی نماز واجب نہیں ہو گی، اسے فجت کا وقت ہونے پر فجر کی نماز ہی پڑھنا ہو گی۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
$فَإِذَا اطمَأنَنتُم فَأَقيمُوا الصَّلوٰةَ إِنَّ الصَّلوٰةَ كانَت عَلَى المُؤمِنينَ كِتـٰبًا مَوقوتًا ﴿١٠٣﴾... سورةالنساء
’’اور جب تمہیں اطمینان حاصل ہو جائے تو نماز قائم کرو، بلاشبہ نماز مومنین پر اپنے وقت میں فرض کی گئی ہے۔‘‘
یعنی انسان کے لیے جائز نہیں کہ نماز کا وقت نکال دے، یا ابھی وقت نہ ہوا ہو اور اسے پڑھ ڈالے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب