السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب کوئی عورت اپنے حیض سے عصر یا عشاء کے وقت میں پاک ہوئی ہو تو کیا اسے اس نماز کے ساتھ ظہر یا مغرب بھی ساتھ پڑھنی چاہئے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1) جب کوئی عورت اپنے ایام سے یا نفاس سے عصر کے وقت میں پاک ہوئی ہو تو علماء کے صحیح تر قول کے مطابق اس پر واجب ہے کہ ظہر اور عصر کی دونوں نمازیں ادا کرے، کیونکہ معذور کے لیے ان دونوں نمازوں کا وقت ایک ہی ہے جیسے کہ کوئی مریض ہو یا مسافر اور یہ عورت بھی معذور تھی کہ اس کا ظہر شروع ہونے میں تاخیر ہوئی اور یہی صورت عشاء کے وقت میں ہے کہ اس پر واجب ہے کہ مغرب اور عشاء کی دونوں نمازیں ادا کرے، جیسے کہ اوپر بیان ہوا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت سے یہی فتویٰ منقول ہے۔
جواب: (2) اس مسئلہ میں راجح قول یہ ہے کہ ایسی عورت پر صرف عصر ہی کی نماز لازم ہے، اور اس کے لیے ظہر کی نماز واجب ہونے کی کوئی دلیل نہیں ہے اور اس قسم کے مسائل میں اصل براءۃ الذمہ ہے (یعنی انسان پر ذمے کے علاوہ کچھ نہیں ہے، وہ اس سے بری ہے) نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ "جس نے سورج غروب ہونے سے پہلے عصر کی ایک رکعت پا لی، اس نے عصر کی نماز پا لی۔"( صحیح بخاری، کتاب مواقیت الصلاۃ، باب من ادرک من الفجر رکعۃ، حدیث: 579۔ صحیح مسلم، کتاب المساجد، باب من ادرک رکعۃ من الصلوۃ فقد ادرک تلک الصلاۃ، حدیث: 608) اس میں آپ نے یہ نہیں فرمایا کہ "اس نے ظہر پا لی" اگر اس قسم کے آدمی کے لیے ظہر واجب ہوتی تو آپ ضرور بیان فرما دیتے۔ نیز اگر عورت کو ظہر کا وقت شروع ہونے کے بعد حیض شروع ہوئے ہوں تو سے صرف ظہر کی نماز قضا کرنا واجب ہو گی نہ کہ اس کے ساتھ عصر بھی، حالانکہ ظہر کو عصر کے ساتھ جمع کیا جاتا ہے۔ اس صورت اور سوال میں بیان کی گئی صورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔ لہذا راجح یہی ہے کہ ایسی عورت کے ذمے صرف عصر کی نماز ہے جو نص اور قیاس سے ثابت ہے۔ اور یہی کیفیت اس عورت کی ہو گی جو عشاء کا وقت نکلنے سے پاک پاک ہو جائے تو اس کے ذمے صرف عشاء کی نماز ہو گی مغرب اس پر لازم نہیں ہو گی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب