سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(262) دوران نماز پیشانی پر بال آنا

  • 17869
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 1347

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ نماز کے دوران اس کے بال اس کی پیشانی پر آئے ہوئے ہوں ۔۔ وجزاکم اللہ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی حرج نہیں ہے، لیکن اگر وہ انہیں ہٹا لے حتیٰ کہ سجدہ زمین پر ہو تو یہ زیادہ بہتر ہے اور یہی مسئلہ مرد کے لیے ہے کہ اگر سجدہ میں اس کی پگڑی یا سر کے کپڑے کا کوئی حصہ اس کی پیشانی پر ہو تو کوئی حرج نہیں ہے مگر چہرہ اور ہاتھ براہ راست زمین پر پڑیں تو زیادہ بہتر ہے، سوائے اس کے کہ کوئی خاص ضرورت ہو مثلا زمین بہت زیادہ گرم ہو یا ٹھنڈی ہو تو کپڑے وغیرہ پر سجدہ جائز ہے، بلکہ اگر یہ کیفیت اس کے لیے زیادہ خشوع میں معاون ہو تو کپڑے وغیرہ پر سجدہ زیادہ افضل ہو گا اور عورت کے لیے واجب ہے کہ بالغ ہونے کے بعد نماز کے لیے اسے اپنا سارا جسم اور سارے بال چھپانے چاہئیں، صرف چہرہ اور ہاتھ کھلے رکھنے کی اجازت ہے۔ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ:

لا يقبل الله صلاة حائض الا بخمار (سنن الترمذی، کتاب الصلاۃ، باب لا تقبل صلاۃ المراۃ الا بخمار، حدیث: 377۔ سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب المراۃ تصلی بغیر خمار، حدیث: 641۔ سنن ابن ماجہ، کتاب الطھارۃ، باب اذا حاضت الجاریۃ لم تصل الا بخمار، حدیث: 655)

’’اللہ تعالیٰ کسی حائضہ کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا ہے۔‘‘

اور یہاں حائضہ سے مراد بالغہ ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 238

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ