السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی عورت کے لیے جائز ہے کہ نقاب اور دستانے پہن کر نماز پڑھے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
کوئی عورت جب اپنے گھر میں نماز پڑھ رہی ہو، یا جگہ ایسی ہو جہاں اس کے صرف محرم مرد ہی ہوں، تو سنت یہ ہے کہ وہ اپنا چہرہ اور ہاتھ کھول کر نماز پڑھے، تاکہ سجدے میں اس کی پیشانی اور ناک اور اسی طرح دونوں ہاتھ براہ راست زمین کو چھو سکیں۔ لیکن اگر جگہ ایسی ہو کہ اس کے اردگرد غیر محرم لوگ بھی موجود ہوں تو چہرہ چھپانا اس کے لیے ضروری ہے۔ کیونکہ غیر محرم سے چہرہ چھپانا واجب ہے، ان کے سامنے چہرہ کھلا رکھنا حلال نہیں ہے، جیسے کہ اللہ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے ثابت ہے اور ایک صاحب عقل کی دانائی کا تقاضا بھی یہی ہے کجا کہ وہ مومن بھی ہو۔
اور ہاتھوں پر دستانے پہننا ایک شرعی عمل ہے اور صحابہ کی خواتین کے عمل سے واضح ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھنے والی عورتوں سے فرمایا تھا کہ ’’احرام والی عورت نقاب نہ لے اور نہ دستانے پہنے۔‘‘ اس فرمان سے ان عورتوں کی عادت کا پتا چلتا ہے کہ وہ دستانے پہنا کرتی تھیں (تبھی آپ نے ان سے منع فرمایا ہے)۔ لہذا اگر نماز کے لیے وہ دستانے پہن لے تو جائز ہے، بالخصوص جب وہاں غیر محرم بھی موجود ہوں۔ چہرے کے متعلق مزید یہ ہے کہ قیام اور قعدہ کی حالت میں تو وہ چہرہ چھپائے مگر سجدہ کرتے ہوئے اسے اپنا چہرہ ننگا کر لینا چاہئے تاکہ اس کی پیشانی براہ راست زمین پر لگ سکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب