السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا جب بھی بھولے سے کسی نجس اور پلید کپڑے میں نماز شروع کر دوں اور دوران نماز مجھے یاد آئے تو کیا مجھے نماز توڑ دینی چاہئے اور اپنا کپڑا تبدیل کرنا چاہئے؟ اور وہ کون سے حالات ہیں جن میں نماز توڑنا ناجائز ہے ۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جو شخص نماز پڑھے اور اسے معلوم ہو کہ اس کے کپڑے یا جسم پر نجاست ہے تو اس حالت میں اس کی نماز باطل ہے۔ اور اگر اسے معلوم نہ ہو حتیٰ کہ نماز پوری ہو گئی تو اس کی نماز صحیح ہو جائے گی اور اسے دہرانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اگر نماز کے دوران میں اسے یاد آئے یا معلوم ہو جائے اور اسے جلدی سے دور کرنا ممکن ہو تو چاہئے کہ نماز کے دوران میں ہی دور کر دے اور اپنی بقیہ نماز پوری کرے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ ایک بار جبریل امین علیہ السلام نے آپ کو دوران نماز میں خبر دی کہ آپ کے موزوں میں نجاست ہے، تو آپ نے فورا اپنے موزے اتار دئیے(سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب الصلاۃ فی النعل، حدیث: 650۔ السنن الکبری للبیہقی: 431/2، حدیث: 4048) اور اس طرح آپ کی پہلے والی نماز جو پڑھی جا چکی تھی باطل نہ ہوئی ۔۔ ایسے ہی مثلا کسی کی پگڑی میں کوئی نجاست ہو تو وہ اسے فورا اتار سکتا ہے اور اس پر اپنی باقی نماز کی بنا کرے۔ لیکن اگر عمل کثیر (بہت زیادہ حرکات) کا مرتکب ہونا پڑتا ہو مثلا قمیص یا شلوار کا اتارنا وغیرہ تو اسے اپنی نماز توڑ کر، کپڑا تبدیل کر کے نئے سے نماز شروع کرنا ہو گی۔ اسی طرح اگر کسی کو یاد آ جائے کہ وہ بے وضو ہے، یا نماز کے دوران میں اس کا وضو ٹوٹ جائے یا ہنس پڑے تو اس طرح نمازی کی نماز باطل ہو جاتی ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب