سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(248) دورانِ نماز بازو یا پنڈلیاں ننگی ہونا

  • 17855
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 765

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بہت سی عورتیں غفلت کرتی ہیں اور نماز کے دوران میں ان کے بازو عریاں ہوتے ہیں، اور پاؤں بھی اور بعض اوقات کچھ پنڈلیاں بھی۔ تو کیا اس حالت میں ان کی نماز صحیح ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسلمان عورت جو آزاد ہو اور شرعی احکام کی پابند بھی، اس پر واجب ہے کہ نماز کے دوران میں اپنے چہرے اور ہاتھوں کے علاوہ اپنا سارا بدن ڈھانپے۔ کیونکہ عورت سراسر چھپانے کے لائق ہے۔ اور اگر وہ نماز پڑھے اس حال میں کہ قابل ستر اعضاء مثلا پنڈلیاں، یا قدم یا سر یا ان کا کچھ حصہ ننگا ہو تو اس کی نماز صحیح نہیں ہو گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ ’’اللہ تعالیٰ حائضہ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں کرتا ہے‘‘ (بسند صحیح) (سنن الترمذی، کتاب الصلاۃ، باب لا تقبل صلوۃ المراۃ الا بخمار، حدیث:377۔ سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب المراۃ تصلی بغیر حمار، حدیث: 641۔ سنن ابن ماجہ، کتاب الطھارۃ، باب اذا حاضت الجاریۃ لم تصل الا بخمار، حدیث: 655۔ مسند احمد بن حنبل 150/6 حدیث: 25208 صحیح)

حدیث میں وارد لفظ ’’حائضہ‘‘ سے مراد بالغ عورت ہے اور آپ کا یہ فرمان بھی ہے کہ "عورت قابل ستر ہے‘‘(یعنی چھپانے کے لائق ہے)۔ سنن ابی داؤد میں سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی ایک روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کیا عورت اپنی لمبی قمیص (درع) اور اوڑھنی میں نماز پڑھ سکتی ہے جبکہ اس نے نیچے کی چادر نہ باندھی ہو؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب اس کی درع یعنی لمبی قمیص پورے جسم کو ڈھانپنے والی ہو حتیٰ کہ اس کے قدموں کی پشت کو بھی ڈھانپ لے (تو درست ہے) (سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب فی کم تصلی المراۃ، حدیث: 640۔ المستدرک للحاکم: 1/250، حدیث: 639۔ مؤطا امام مالک: 142/1، حدیث: 36) (اس روایت کے متعلق حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے بلوغ المرام میں کہا ہے کہ اس کا سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر موقوف ہونا زیادہ صحیح ہے)

لہذا اگر عورت کے پاس اجنبی لوگ بھی موجود ہوں تو اسے (نماز کے دوران میں) اپنا چہرہ اور ہاتھ بھی چھپانے ہوں گے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 230

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ