السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا ضروری ہے کہ عورت نماز کے لیے پاجامہ/پینٹ اتار دے، میں نے اکثر عورتوں کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے اور میری بیوی بھی ایسے ہی کرتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واجب ہے کہ عورت ایسے لباس میں نماز پڑھے جو اس کے سارے جسم کو ڈھانپ لے۔ جیسے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ
لَا يَقْبَلُ اللهُ صَلَاةَ حَائض إِلَّا بِخِمَارٍ (سنن الترمذی، کتاب الصلاۃ، باب لا تقبل صلاۃ المراۃ الا بخمار، حدیث: 377۔ سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب المراۃ تصلی بغیر خمار، حدیث: 641۔ سنن ابن ماجہ، کتاب الطھارۃ، باب اذا حاضت الجاریۃ لم تصل الا بخمار، حدیث: 655۔ مسند احمد بن حنبل 150/6، حدیث: 25208 صحیح۔)
’’اللہ تعالٰی کسی جوان بالغ عورت کی نماز اوڑھنی کے بغیر قبول نہیں فرماتا۔‘‘
اسی طرح سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا عورت کے لیے جائز ہے کہ لمبی قمیص اور اوڑھنی میں نماز پڑح لے جبکہ اس نے نیچے کی چادر نہ باندھ رکھی ہو؟ تو آپ نے فرمایا کہ جب قمیص خون ڈھانپنے والی ہو کہ اس کے قدموں کے اوپر تک چھپا لے(سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب فی کم تصلی المراۃ، حدیث: 640، المستدرک للحاکم: 250/1 حدیث 6390۔ مؤطا امام مالک: 1/142، حدیث: 36) (تو درست ہے) (اسے ابوداود نے روایت کیا اور ائمہ کا کہنا ہے کہ صحیح یہ ہے کہ یہ روایت سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا پر موقوف ہے) اور عورت کے لیے نماز میں اس کا سارا جسم قابل ستر ہے سوائے اس کے چہرے اور ہاتھوں کے۔ لیکن اگر وہاں اجنبی بھی موجود ہوں تو اسے اپنا چہرہ اور ہاتھ بھی چھپا لینے چاہئیں۔ اور پاجامہ یا پینٹ اگر پاک ہو تو اس میں نماز پڑھ لینے میں کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب