سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(243) عورت كا پردہ شرعی نہ تو تو نماز کیسے پڑھے؟

  • 17850
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-24
  • مشاہدات : 631

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی عورت حجاب پہنے ہوئے نہ ہو اور اسے نماز پڑھنی پڑ جائے یا اس کا پردہ شرعی تقاضوں کے مطابق نہ ہو مثلا اس کے بال کچھ ظاہر ہوں یا کسی سبب سے کچھ پنڈلیاں بھی عریاں ہو تو اس کا کیا حکم ہے ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

پہلے تو یہ جاننا چاہئے کہ پردہ کرنا عورت پر واجب ہے، بے پردہ رہنا یا اس میں غفلت کرنا قطعا جائز نہیں ہے۔ سو اگر نماز کا وقت ہو جائے اور کوئی مسلمان خاتون کامل حجاب سے نہ ہو یا ویسے بے پردہ ہو تو اس میں تفصیل ہے:

1۔ اگر اس کا پردہ نہ کرنا کسی مجبوری و اضطراری حالت کے سبب سے ہو، اور وہ نماز پڑھتی ہے تو اس سبب سے اس کی نماز صحیح ہو گی اور اس پر گناہ نہیں ہو گا، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:

﴿لا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفسًا إِلّا وُسعَها...﴿٢٨٦﴾... سورةالبقرة

’’اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی ہمت سے زیادہ کا مکلف نہیں فرماتا ہے۔‘‘

اور فرمایا:

﴿فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا استَطَعتُم...﴿١٦﴾... سورةالتغابن

’’اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جتنی تمہاری ہمت ہو۔‘‘

2۔ اور اگر اس کا پردہ نہ کرنا یا کرنا اس کے اپنے اختیار سے ہو مثلا لوگوں کی دیکھا دیکھی یا رواج کے تحت وغیرہ اور وہ اپنا چہرہ اور ہاتھ ننگے رکھتی ہے تو اس کی نماز صحیح ہے۔ اور اگر اجنبی مرد بھی وہاں موجود ہوں تو نماز صحیح ہے مگر یہ عمل گناہ ہے۔ اور اگر وہ پنڈلیاں، بازو اور سر کے بال بھی ننگے رکھتی ہے تو اس حال میں اس کی نماز جائز نہیں ہے، اور اگر پڑھتی ہے تو باطل ہے اور بہت بڑی گناہ گار ہے، اور اس کی دو وجہ ہیں۔ ایک غیر محرموں کے سامنے بے پردہ ہونا اور دوسرے اسی حالت میں نماز پڑھنا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 228

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ