سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(242) عورت کے لیے نماز اور غیر نماز میں پردے کا فرق

  • 17849
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 624

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کا جسم جو چھپائے جانے کے لائق ہے (اور عورۃ یا ستر کہلاتا ہے) کیا نماز اور غیر نماز میں ان میں کوئی فرق ہے یا نہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

آزاد بالغ عورت کے لیے نماز میں اس کے چہرے کے علاوہ سارا جسم قابلِ ستر ہے یعنی اسے چھپا ہوا ہونا چاہئے۔ صرف چہرہ قابل ستر نہیں ہوتا۔ بلکہ سنت یہ ہے کہ وہ اپنا چہرہ کھول کر نماز پڑھے۔ اگر وہ منہ ڈھانپ کر نماز پڑھے گی تو نماز تو ہو جائے گی مگر وہ ایک افضل عمل کی تارک ہو گی۔ اور یہ مسئلہ اس صورت میں ہے جب وہ اجنبیوں سے علیحدہ ہو۔

عورت کے قابل ستر جسم کا نماز اور غیر نماز میں یہی فرق ہے کہ نماز کے دوران میں چہرہ قابل ستر نہیں ہے، اور غیر نماز میں اجنبیوں اور غیر محرموں سے چھپانا ضروری ہے۔ اجنبیوں کے سامنے عورت کا بے پردہ اور بے حجاب ہونا حرام ہے، حتیٰ کہ طواف اور نماز کے دوران بھی ۔۔ جہاں اجنبی موجود ہوں ۔۔ چہرہ کھولنا جائز نہیں ہے۔ اور اس کے حرام ہونے کی وجہ "فتنہ" ہے۔ عورت کا جسم اور زینت کے مقامات بالخصوص مردوں کے جذبات کو ابھارنے کا باعث بنتے ہیں، اس کے لیے ان کا نمایاں کرنا حرام ہے اور ان میں سے ایک ’’چہرہ" بھی ہے اور اس کی خصوصیت ہے۔

اگرچہ عریانی کے دلدادہ لوگوں نے چہرہ کھولنے کا کہا ہے اور اس طرح انہوں نے فتنے کا ایک بڑا دروازہ کھولا ہے اور ہمارے کچھ ائمہ بھی اس کے قائل ہوئے ہیں، مگر حق اس لائق ہے کہ اس کی اتباع کی جائے، جہاں سے ملے اور جس سے ملے اور ائمہ کرام اپنے اجتہاد میں قابل اجر ہیں اور ان شاءاللہ معذور بھی ہیں۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 227

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ