سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(232) جنین کے اسقاط والی عورت کے خون کا حکم

  • 17839
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1032

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک عورت کے جنین کا اسقاط ہو گیا، تو اس کے بعد آنے والے خون کا کیا حکم ہے ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل علم کا کہنا ہے کہ ساقط ہونے والے جنین میں اگر انسان کی خلقت واضح ہو چکی تھی تو اس کے نتیجے میں آنے والا خون نفاس کا خون ہے۔ عورت کو ان دنوں میں نماز روزہ چھوڑ دینا چاہئے اور خوب پاک ہونے تک شوہر بھی اس سے الگ رہے۔ اور اگر ساقط ہونے والے میں انسانی خلقت واضح نہیں تھی تو یہ خون نفاس کا شمار نہیں ہو گا بلکہ یہ اندرونی خرابی کا نتیجہ ہے جو نماز روزے وغیرہ سے مانع نہیں ہے۔

اہل علم کا کہنا ہے کہ کم از کم مدت جس میں بچے کی خلقت واضح ہو جاتی ہے وہ اکاسی دن ہیں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بیان فرمایا ۔۔ اور وہ اپنی بات میں سچے ہیں اور مصدوق بھی (یعنی دوسروں نے آپ کی تدیق کی ہے) فرمایا: تم میں سے ایک اپنی ماں کے بطن میں چالیس دفن تک رہتا ہے، پھر وہ منجمد خون کا لوتھرا بن جاتا ہے، اور اتنی ہی مدت رہتا ہے، اس کے بعد وہ گوشت کی بوٹی بن جاتا ہے، اور اتنے ہی دن رہتا ہے پھر اس کی طرف ایک فرشتہ بھیجا جاتا ہے، اور اسے چار باتوں کا حکم دیا جاتا ہے چنانچہ وہ اس کا رزق، عمر، عمل اور اس کا بخت آور یا بدبخت ہونا وغیرہ لکھتا ہے۔( صحیح بخاری، کتاب الانبیاء، باب قول اللہ تعالیٰ ﴿ وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلَائِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ﴾حدیث: 3154۔ صحیح مسلم، کتاب القدر، باب کیفیۃ الخلق الآدی فی بطن امہ ۔۔۔، حدیث: 2643۔ سنن ابی داؤد، کتاب السنۃ، باب فی القدر، حدیث: 4708)

سو اگر عورت اپنے جنین کو اسی سے کم دنوں میں ساقط کرے تو اس کا یہ خون نفاس کا نہیں ہو گا، کیونکہ اس مدت میں جنین (بچے) کی خلقت واضح نہیں ہوتی ہے۔ لہذا اس عورت کو نماز روزہ رکھنا ہو گا جیسے کہ پاک عورتیں رکھتی ہیں۔ اور اللہ توفیق دینے والا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 222

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ