السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کسی عورت کو ولادت سے تین دن یا اس سے زیادہ پہلے ہی خون شروع ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے ۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
فقہاء رحمۃ اللہ علیہم کا اس مسئلہ میں کہنا یہ ہے کہ اگر کسی عورت کو ولادت سے پہلے خون شروع ہو جائے اور تین دن سے زیادہ یہ کیفیت رہے تو یہ اندرونی خرابی کی وجہ سے ہے، خونِ نفاس نہیں ہے اور نہ اس کے لیے نفاس کا حکم ہے۔ اور کچھ نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ خواہ ولادت کی علامات بھی موجود ہوں۔ مگر یہ بات درست نہیں ہے۔بہرحال ان کی بات کا خلاصہ یہ ہے کہ دیکھا جائے کہ اس بارے یں عورت یا عورتوں کی عادت اور ان کا عرف کیا ہے، تین دن کی کوئی خاص خاصیت نہیں ہے نہ شرعا اور نہ عرفا۔ بلکہ جب اسے نفاس کی ابتدا محسوس ہو کہ یہ وہی خون ہے جو حمل کے ایام میں بطن میں رکا رہا تھا تو یہ نفاس ہی ہو گا، اور نفاس کے مقدمات بعض اوقات تین دن سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں جیسے کہ بعض واقعات سے ثابت ہوا ہے۔ لہذا اس مسئلے میں عرف (اور عادت) کی طرف رجوع کرنا زیادہ بہتر ہے بجائے اس کے جو اِن حضرات نے بلا دلیل مقید طور پر کہہ دیا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب