سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(218) نفاس کی مدت کتنی ہے؟

  • 17825
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 829

سوال

(218) نفاس کی مدت کتنی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر کوئی عورت نفاس میں چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جائے تو کیا شوہر اس سے ملاپ کر سکتا ہے؟ اور اگر چالیس دنوں کے بعد پھر خون جاری ہو جائے تو کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نفاس والی عورت کے کئی احوال ہیں:

شوہر کے لیے جائز نہیں ہے کہ بیوی کے نفاس کے ایام میں اس سے ملاپ کرے۔ ہاں اگر وہ ان چالیس دنوں کے اندر پاک ہو جاتی ہے تو اس پر واجب ہے کہ نماز پڑھے، اور اس کی نماز بالکل صحیح ہو گی اور شوہر کے لیے بھی جائز ہو گا کہ ملاپ کرے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

﴿وَيَسـَٔلونَكَ عَنِ المَحيضِ قُل هُوَ أَذًى فَاعتَزِلُوا النِّساءَ فِى المَحيضِ وَلا تَقرَبوهُنَّ حَتّىٰ يَطهُرنَ فَإِذا تَطَهَّرنَ فَأتوهُنَّ مِن حَيثُ أَمَرَكُمُ اللَّهُ ...﴿٢٢٢﴾... سورةالبقرة

’’یہ لوگ آپ سے حیض کے متعلق پوچھتے ہیں، کہہ دیجیے یہ ناپاکی ہے، سو حیض میں عورتوں سے علیحدہ رہو اور ان کے قریب مت جاؤ حتیٰ کہ وہ پاک ہو جائیں، تو جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کو آؤ جہاں سے کہ تم کو اللہ نے حکم دیا ہے۔‘‘

الغرض جب تک یہ ناپاکی اور خرابی کی صورت باقی ہو ۔۔ اور اس سے مراد خون ہے ۔۔ ملاپ جائز نہیں ہے۔ جب اس سے پاک ہو جائے یہ عمل بھی جائز ہو گا جیسے کہ نماز پڑھنا اس کے لیے واجب ہو گا۔ اگر وہ چالیس دنوں سے پہلے پاک ہو جاتی ہے تو وہ سب کام کر سکتی ہے جن سے وہ ان دنوں میں رکی رہی تھی اور ان میں سے ایک کام ملاپ بھی ہے۔ تاہم بہتر ہے کہ شوہر صبر کرے، کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کے ملاپ کے نتیجے میں کون پھر شروع ہو جائے، حتیٰ کہ چالیس دن پورے ہو جائیں۔

اور عورت اگر چالیس دن پورے ہونے اور اس کے پاک ہو جانے کے بعد پھر دوبارہ خون دیکھے تو اسے حیض کا خون شمار کیا جائے گا، نفاس کا نہیں۔ حیض کا خون عورتوں کے ہاں معلوم و معروف ہوتا ہے، تو جب وہ اسے محسوس کرے تو یہ حیض کا خون ہو گا۔ اور اگر یہ جارہ رہے اور رکے نہیں تو اسے استحاضہ کہیں گے۔ تب اسے اپنی حیض کی سابقہ عادت کی طرف رجوع کرنا ہو گا۔ اور ان دنوں اور تاریخوں میں یہ توقف کرے گی، اس کے بعد غسل کرے اور نماز شروع کر دے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 217

محدث فتویٰ

تبصرے