السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نفاس والی عورت کتنے دن نماز روزے سے رکی رہے اور ان دنوں میں اس کے شوہر کے لیے اس سے کیا کچھ جائز ہے ۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نفاس والی عورت کے کئی احوال ہیں:
1۔ اس کا خون چالیس دن پورے ہونے سے پہلے ہی رک جائے اور پھر دوبارہ نہ آئے، تو ایسی عورت خون رک جانے پر غسل کرے اور نماز روزہ شروع کر دے۔
2۔ اس کا خون چالیس دن پورے ہونے سے پہلے ہی رک جائے مگر چالیس دن پورے ہونے پر پھر دوبارہ شروع ہو جائے تو اس صورت میں جب خون رک جائے تو غسل کرے اور نماز روزہ ادا کرے اور جب دوبارہ شروع ہو تو بھی یہ نفاس ہی کا خون ہے لہذا نماز روزے سے رک جائے اور ان دنوں کے پورے ہونے کے بعد روزوں کی قضا دے، نماز کی نہیں۔
3۔ چالیس دن پورے ہونے تک خون جاری رہے تو اس ساری مدت میں یہ ناز روزے سے توقف کرے، اور خون رکنے پر غسل کرے اور نماز روزے میں مشغول ہو۔
4۔ چوتھی صورت یہ ہے کہ خون چالیس دن سے زیادہ تک جاری رہے تو اس کی دو صورتیں ہو سکتی ہیں:
1۔یہ مزید دن اس کے حیض کی تاریخوں میں آ جائیں ۔۔ 2۔ یا یہ زائد دن حیض کی تاریخوں کے علاوہ ہوں۔
اگر یہ زائد دن حیض کی تاریخوں کے ہوں تو اسے حیض کے دن پورے ہونے تک رکنا ہو گا۔ اگر یہ زائد دن حیض کی تاریخوں کے نہیں ہیں تو اسے غسل کر کے نماز روزہ شروع کر دینا چاہئے۔ اس کے بعد اگر تین بار ایسا ہو تو یہ اس کی عادت سمجھی جائے گی اور پھر اس کے مطابق کرنا ہو گا، اور ان دنوں میں اگر اس نے روزے رکھے ہوں تو ان کی قضا دینی ہو گی، نماز کی قضا کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر یہ اضافہ دن پھر دوبارہ نہ ہوں تو اسے استحاضہ سمجھا جائے گا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب