سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(204) حائضہ عورت مسجد میں جا سکتی ہے؟

  • 17811
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 2255

سوال

(204) حائضہ عورت مسجد میں جا سکتی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک حدیث میں آیا ہے، سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا کہ "مسجد میں سے مجھے چٹائی اٹھا دو۔" تو میں نے کہا کہ: میں ایام سے ہوں۔ تو آپ نے فرمایا: "تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔" (صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب جواز غسل الحائض راس زوجھا و ترجیلہ، حدیث: 298۔ سنن ابی داؤد، کتاب الطھارۃ، باب فی الحائض تناول من المسجد، حدیث: 261۔ سنن الترمذی، ابواب الطھارۃ، باب الحائض تتناول الشئی من المسجد، حدیث: 134) اس حدیث کی تشریح مطلوب ہے۔ کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ حائضہ عورت مسجد میں داخل نہیں ہو سکتی اور کوئی کام نہیں کر سکتی۔ اللہ آپ کے علم و عمل میں برکت دے۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نبی علیہ السلام نے فرمایا کہ ’’میں حائضہ اور جنبی کے لیے مسجد کو حلال نہیں کرتا ہوں۔‘‘ (سنن ابی داؤد، کتاب الطھارۃ، باب فی الجنب یدخل المسجد، حدیث: 232۔ صحیح ابن خزیمۃ: 284/2، حدیث: 1327۔ السنن الکبری للبیہقی: 442/2، حدیث: 4121)  اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے:

﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَقرَبُوا الصَّلو‌ٰةَ وَأَنتُم سُكـٰرىٰ حَتّىٰ تَعلَموا ما تَقولونَ وَلا جُنُبًا إِلّا عابِرى سَبيلٍ...﴿٤٣﴾... سورةالنساء

’’اے ایمان والو! جب تم نشے میں مست ہو تو نماز کے قریب بھی نہ جاؤ جب تک کہ اپنی بات کو سمجھنے لگو، اور جنابت کی حالت میں جب تک کہ غسل نہ کر لو، ہاں اگر راہ چلتے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے۔‘‘

تو اللہ تعالیٰ نے جنابت والوں میں سے صرف ’’راہ گزرنے والوں‘‘ کو مسجد میں سے جانے کی اجازت دی ہے۔ اور یہی حال حائضہ عورت کا ہے، وہ بھی مسجد میں رک نہیں سکتی ہے۔ ہاں گزرتے ہوئے ایک دروازے میں سے ہو کر دوسرے دروازے سے نکل جائے، یا کوئی چیز لینے کے لیے اندر جائے اور فورا نکل آئے مثلا کوئی برتن یا کتاب وغیرہ اٹھانی ہو تو لا سکتی ہے۔ اسی مسئلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ ’’مجھے مسجد میں سے چٹائی اٹھا دو۔‘‘ تو انہوں نے حائضہ ہونے کا عذر کیا، تب آپ نے فرمایا کہ ’’تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب جواز غسل الحائض راس زوجھا و ترجیلہ، حدیث: 298۔ سنن ابی داؤد، کتاب الطھارۃ، باب فی الحائض تناول من المسجد، حدیث: 261۔ سنن الترمذی، ابواب الطھارۃ، باب الحائض تتناول الشئی من المسجد، حدیث: 134)

لہذا معنی و مفہوم یہ ہوا کہ ضرورت کی کوئی چیز مسجد کے اندر سے اٹھانی ہو تو حائضہ عورت اندر جا سکتی ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں، مگر وہاں بیٹھنا منع ہے۔ مذکورہ بالا آیت کریمہ اور حدیث کی روشنی میں اس حد تک رخصت ہے کہ اندر جائے اور چیز لے کر واپس آ جائے۔ اور اللہ ہی نیکی کی توفیق دینے والا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 209

محدث فتویٰ

تبصرے