سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(202) حائضہ کا عرفہ کے روز دعاؤں کی کتاب دیکھ کر پڑھنا

  • 17809
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-05
  • مشاہدات : 737

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا حائضہ عورت کے لیے جائز ہے کہ عرفہ کے روز دعاؤں کی کتاب دیکھ کر پڑھ سکے جبکہ ان میں قرآن کریم کی آیات بھی ہوتی ہیں ۔۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس میں کوئی حرج نہیں کہ کوئی عورت بحالت حیض یا نفاس حج کی کتاب میں سے اذکار و دعوات دیکھ کر پڑھے۔ بلکہ صحیح تر یہ ہے کہ اس حالت میں عورت قرآن کریم کی تلاوت بھی کر سکتی ہے کیونکہ ایسی کوئی صحیح و صریح نص نہیں ملتی جس میں حیض اور نفاس والی عورت کو تلاوت قرآن سے منع کیا گیا ہو۔ بلکہ جو حدیث آتی ہے وہ صرف جنبی کے لیے ہے اور یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہوئی ہے۔ حائضہ اور نفاس والی کے متعلق جو حدیث آتی ہے وہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ہے مگر ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی اسمعیل بن عیاش حجازیوں سے روایت کرتا ہے اور حجازیوں سے اس کی روایات ضعیف قرار دی گئی ہیں،

تاہم یہ ضرور ہے کہ حائضہ یا نفاس والی عورت اگر قراءت کرے تو قرآن کریم کو (براہ راست) ہاتھ نہ لگائے بلکہ زبانی پڑھے۔ اور جنبی مرد ہو عورت، کسی کے لیے کسی صورت جائز نہیں کہ قرآن کریم کی تلاوت کرے نہ دیکھ کر نہ زبانی حتیٰ کہ غسل کر لے۔

اور ان دونوں حالتوں میں فرق یہ ہے کہ جنابت کا وقت بہت مختصر ہوتا ہے اور آدمی کے لیے عین ممکن ہوتا ہے کہ اس صورت حال کے جلد ہی بعد غسل کر لے، اور اس وقت میں کوئی زیادہ تطویل نہیں ہوتی بلکہ آدمی کے اپنے اختیار میں ہوتا ہے کہ جب چاہے غسل کر لے۔ اور اگر کوئی پانی استعمال کرنے سے معذور ہو تو تیمم کر کے نماز اور قراءت کر سکتا ہے۔ مگر حائضہ اور نفاس والی کا معاملہ اپنے ہاتھ میں نہیں ہے بلکہ یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کے ہاتھ ہے اور حیض و نفاس میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں لہذا ان کے لیے قراءت قرآن کی رخصت ہے کہ کہیں بھول ہی نہ جائیں اور قراءت کے اجروثواب سے محروم نہ رہیں اور کتاب اللہ سے احکام شریعت سیکھتی رہیں۔

لہذا ایسی کتاب/کتابوں کا ان کے لیے پڑھ لیبنا بطریق اولیٰ جائز ہو گا کہ اور ادو اذکار کی ایسی کتابیں پڑھ سکیں جن میں آیات قرآنیہ اور احادیث نبویہ وغیرہ درج ہوں۔ اس مسئلہ میں یہی بات صحیح اور علماء کے مختلف اقوال میں سے زیادہ راجح ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 208

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ