السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف حدیث سے عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین ثابت ہے ؟ جب کہ مولانا شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ تعالیٰ نے عون المعبود ج۱ ص۴۴۸ میں لکھا ہے کہ عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین کسی مرفوع صریح حدیث سے ثابت نہیں اور مولانا عبدالرحمان محدث مبارکپوری رحمہ اللہ تعالیٰ نے عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین کی ممانعت پر ایک مستقل تصنیف بنام القول السدید کی ہے اور مولانا عبیداللہ مبارکپوری رحمۃ اللہ تعالیٰ نے مرعاۃ المفاتیح میں رفع الیدین نہ کرنے کو اولیٰ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اس مسئلہ میں کوئی نص صریح مرفوع حدیث صحیح یا ضعیف ثابت نہیں ہے محدث العصر الشیخ محمد ناصر الدین البانی حفظہ اللہ تعالیٰ نے عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین کو بدعت لکھا ہے آپ کے علم وتحقیق کے مطابق کیا عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین کسی حدیث مرفوع صریح صحیح یا ضعیف سے ثابت ہے ؟ اور اگر ثابت نہیں تو اس کے کرنے کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ نے سوال کیا ہے ’’کیا کسی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف حدیث سے عیدین کی نمازوں میں تکبیرات زوائد کے ساتھ رفع الیدین ثابت ہے؟‘‘
اس سوال کے جواب سے قبل مناسب ہے آپ پہلے مندرجہ ذیل سوال کا جواب ارسال فرما دیں وہ سوال یہ ہے۔
’’کیا کسی مرفوع صریح صحیح یا ضعیف حدیث سے عیدین کی نمازوں کے افتتاح ، رکوع جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت رفع الیدین ثابت ہے ؟ اور اگر ثابت نہیں تو اس کے کرنے کا کیا حکم ہے ‘‘ ؟ جواب جلدی لکھیں شکریہ۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب