السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حیض، استحاضہ اور نفاس کے خون میں کیا فرق ہوتا ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(یہ اللہ عزوجل کی تقدیر ہے کہ خواتین کو یہ خون آتے ہیں) اِن کا مقام خروج اگرچہ ایک ہی ہوتا ہے، مگر اسباب مختلف ہوتے ہیں، تو ان کے نام بھی مختلف ہیں اور اسی طرح ان کے احکام بھی۔
حیض: ہر بالغ لڑکی کو بلوغت کے بعد اس کے رحم سے ہر ماہ باقاعدہ چند مخصوص ایام میں خون آتا رہتا ہے، اسے حیض کہتے ہیں۔
(استحاضہ: اگر یہ خون معمول کی عادت سے بہت زیادہ دن آنے لگے تو اسے استحاضہ کہتے ہیں۔)[1]
نفاس کا خون وہ ہوتا ہے جو کسی خاتون کو ولادت کے باعث آتا ہے، حمل کے وقت سے رحم میں رکا رہتا ہے اور پھر ولادت کے موقعہ پر موقعہ بموقعہ آتا رہتا ہے۔ اس کی مدت کبھی تو بہت لمبی ہو جاتی ہے اور کبھی کم بھی ہوتی ہے۔ مدت کم سے کم ہونے کی کوئی تعیین نہیں ہے اور زیادہ سے زیادہ کی راجح قول کے مطابق کوئی تعیین نہیں ہے۔ اس کی دلیل آگے مسئلہ حیض میں ذکر ہو گی، اور فقہ حنبلی کی رُو سے جو چالیس ایام سے بڑھ جائے اور حیض کی معروف عادت کے مطابق نہ ہو تو وہ استحاضہ ہوتا ہے۔
[1] قوسین کے مابین کی عبارت راقم مترجم کی طرف سے ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب