سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(167) زخم کی پٹی پر مسح کرنا

  • 17774
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 2643

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کھچپیوں، پلستر (یا زخم کی پٹی) پر مسح کا کیا حکم ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(عربی زبان میں ان کو جبیرہ کہتے ہیں) اور اس سے مراد وہ چیز ہے جس سے ٹوٹی ہوئی ہڈی وغیرہ جوڑی جاتی ہے۔ اور فقہاء کی اصطلاح میں اس سے مراد "ہر وہ چیز ہے جو طہارت کے مقام پر شرعی ضرورت کے تحت لگائی جائے۔" جیسے کہ ہڈی جوڑنے کے لیے لکڑی وغیرہ کی کھچپیاں یا پلستر یا زخموں کی پٹیاں یا جو کمر درد کی صورت میں مخصوص بیلٹ وغیرہ باندھی جاتی ہے، تو ان پر مسح کر لینا غسل سے کفایت کر جاتا ہے۔ یا مثلا کسی کی کلائی پر زخم ہو اور اس نے اس پر پٹی باندھی ہو تو وضو کے لیے وہ اس عضو کو دھونے کی بجائے اس پر مسح کر لے، اور یہ اس کا کامل وضو ہو گا اور طہارت بالکل درست ہو گی۔ اور پھر اگر کسی ضرورت سے اسے یہ پٹی یا پلستر اتارنا پڑے تو اس کی طہارت اور اس کا وضو باقی رہے گا تو ٹوٹے گا نہیں، کیونکہ اس وضو کا قائم ہونا شرعی دلیل کے تحت تھا، اور پٹی/پلستر اتارنے سے وضو ٹوٹ جانے کی کوئی شرعی دلیل موجود نہیں ہے۔

خیال رہے کہ کھچپیوں یا پٹی پر مسح کرنے کی دلیل اعتراض سے خالی نہیں ہے اس مسئلے میں وارد احادیث ضعیف ہیں، مگر علماء اس کے قائل ہیں اور کہتے ہیں کہ مجموعی اعتبار سے یہ درجہ صحت تک پہنچ جاتی ہیں۔

اور کچھ اہل علم نے ان کے ضعف کی وجہ سے ان احادیث کو ناقابل اعتماد ٹھہرایا ہے، مگر پھر ان کا آپس میں اختلاف ہے۔ کچھ کہتے ہیں کہ پلستر والی جگہ کی تطہیر ساقط ہے، اس کو دھونے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ آدمی اس سے عاجز ہے، اور کچھ نے کہا ہے کہ اس کے لیے تیمم کرے اور مسح نہ کرے۔

مگر ان احادیث سے قطع نظر، اصل قواعد کے اعتبار سے اقرب قول یہی ہے کہ آدمی مسح کرے، اور یہ مسح اس کے لیے تیمم سے مستغنی کرنے والا ہو گا اور تیمم کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس پر ہم کہتے ہیں کہ اگر کسی قابل طہارت عضو پر زخم ہو تو اس کی کئی صورتیں ہیں:

اول: زخم ظاہر ہو اور اسے دھونا مضر نہ ہو تو اس صورت میں اسے دھونا واجب ہے جبکہ وہ دھونے کی جگہ پر ہو۔

دوم: زخم ظاہر ہو مگر دھونا نقصان دہ ہو، مسح نقصان دہ نہ ہو، تو اس صورت میں اس پر مسح کرنا ہو گا نہ کہ دھونا۔

سوم: زخم ظاہر ہو اور اسے دھونا اور مسح کرنا دونوں ہی نقصان دہ ہوں، تو اب وہ تیمم کرے۔

چہارم: زخم پر پٹی وغیرہ باندھی گئی ہو جیسے کہ ضرورت ہو تو، ایسی صورت میں اس پٹی پر مسح کرے، جو اس کے دھونے یا تیمم سے کافی ہو گا۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 192

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ