سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(164) جب شک ہو کہ مسح کب شروع کیا ؟

  • 17771
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 711

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب آدمی کو شک ہو کہ اس نے مسح کب شروع کیا تھا تو کیا کرے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس صورت مین اسے اپنے یقین پر اعتماد کرنا چاہئے۔ مثلا اگر اسے شک ہو کہ نہ معلوم میں نے ظہر میں مسح کیا تھا یا عصر میں، تو اسے چاہئے کہ وہ اسے عصر سے شمار کرے، کیونکہ اصل ’’مسح نہ کرنا‘‘ ہے۔ اور اس اصول کی دلیل یہ ہے کہ ان الاصل بقاء ما كان على ما كان ’’یعنی ہر چیز کو اپنی اس اصل پر سمجھنا چاہئے جس پر وہ بنیادی طور پر ہو۔‘‘ اور اس مسئلہ میں اصل ’’عدم‘‘ ہے یعنی اس نے مسح نہیں کیا۔ اور حدیث میں ہے کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ نماز کے دوران میں اسے شک ہو جاتا ہے کہ کچھ ہو گیا ہے (یعنی وضو ٹوٹ گیا ہے) تو آپ نے فرمایا کہ "وہ نماز سے نہ پھرے حتیٰ کہ آواز سنے یا بو محسوس کرے۔‘‘( صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب من لم یر الوضوء الال من المخرجین من القبل والدبر، حدیث: 175، و صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الدلیل علی ان من تیقن الطھارۃ ثم شک فی الحدث، حدیث: 361، و سنن ابی داود، کتاب الطھارۃ، باب اذا شک فی الحدث، حدیث: 177)

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 190

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ