السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب آدمی کو شک ہو کہ اس نے مسح کب شروع کیا تھا تو کیا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس صورت مین اسے اپنے یقین پر اعتماد کرنا چاہئے۔ مثلا اگر اسے شک ہو کہ نہ معلوم میں نے ظہر میں مسح کیا تھا یا عصر میں، تو اسے چاہئے کہ وہ اسے عصر سے شمار کرے، کیونکہ اصل ’’مسح نہ کرنا‘‘ ہے۔ اور اس اصول کی دلیل یہ ہے کہ ان الاصل بقاء ما كان على ما كان ’’یعنی ہر چیز کو اپنی اس اصل پر سمجھنا چاہئے جس پر وہ بنیادی طور پر ہو۔‘‘ اور اس مسئلہ میں اصل ’’عدم‘‘ ہے یعنی اس نے مسح نہیں کیا۔ اور حدیث میں ہے کہ ایک آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ نماز کے دوران میں اسے شک ہو جاتا ہے کہ کچھ ہو گیا ہے (یعنی وضو ٹوٹ گیا ہے) تو آپ نے فرمایا کہ "وہ نماز سے نہ پھرے حتیٰ کہ آواز سنے یا بو محسوس کرے۔‘‘( صحیح بخاری، کتاب الوضوء، باب من لم یر الوضوء الال من المخرجین من القبل والدبر، حدیث: 175، و صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب الدلیل علی ان من تیقن الطھارۃ ثم شک فی الحدث، حدیث: 361، و سنن ابی داود، کتاب الطھارۃ، باب اذا شک فی الحدث، حدیث: 177)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب