سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(159) موزوں پر مسح کرنے کی شرائط

  • 17766
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-20
  • مشاہدات : 1548

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

موزوں پر مسح کرنے کی کیا شرائط ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

موزوں پر مسح کرنے کے لیے چار شرطیں ہیں:

(1)۔۔۔ انہیں وضو کر کے پہنا ہو، اس کی دلیل حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے کہ آپ نے ان سے فرمایا جب کہ وہ آپ کو وضو کروا رہے تھے:

دَعْهُمَا فَإِنِّي أَدْخَلْتُهُمَا طَاهِرَتَيْنِ

’’انہیں رہنے دے، میں نے بحالت طہارت (وضو) پہنے ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ، باب المسح علی الخفین، حدیث: 274)

(2) ۔۔۔ دوسری شرط یہ ہے کہ موزے یا جرابیں پاک ہوں۔ اگر یہ نجس ہوں تو ان پر مسح جائز نہ ہو گا۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کو نماز پڑھا رہے تھے، آپ جوتے پہنے ہوئے تھے، تو آپ نے نماز کے دوران میں اپنے جوتے اتار دیے، اور پھر بتایا کہ جبریل علیہ السلام نے مجھے بتایا کہ ان میں نجاست لگی ہوئی ہے۔(سنن ابی داؤد، کتاب الصلاۃ، باب الصلاۃ فی النعل، حدیث: 650 و صحیح ابن خزیمۃ: 384/1، حدیث: 786) تو دلیل یہ ہے کہ نجس چیز کے ساتھ نماز نہیں پڑھی جا سکتی، نیز اگر نجس پر پانی کے ساتھ مسح کیا جائے تو مسح کرنے والا خود نجس ہو جائے گا۔

(3) ۔۔۔ تیسری شرط یہ ہے کہ حدث اصغر کی وجہ سے ہی ان پر مسح کرے (یعنی ریاح، بول و براز اور نیند)، جنابت یا ان امور سے جن سے غسل لازم آتا ہے مسخ نہیں کیا جا سکتا۔ اور اس کی دلیل وہ حدیث ہے جو حضرت صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ جب ہم سفر میں ہوں تو تین دن رات اپنے موزے نہ اتاریں، سوائے اس کے کہ جنابت ہو، اور بول و براز یا نیند سے انہیں اتارنے کی ضرورت نہیں۔‘‘ (سنن الترمذی، کتاب الطھارۃ، باب المسح علی الخفین للمسافر والمقیم، حدیث: 96۔ سنن النسائی، کتاب الطھارۃ، باب التوقیت فی المسح علی الخفین للمسافر، حدیث: 127 و صحیح ابن خزیمۃ: 99/1، حدیث: 196)

(4) ۔۔۔ چوتھی شرط یہ ہے کہ مسح شرعی متعین وقت کے اندر ہو، اور وہ ہے مقیم کے لیے ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات۔ جیسے سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی حدیث میں آیا ہے کہ ’’موزوں پر مسح کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقیم کے لیے ایک دن رات اور مسافر کے لیے تین دن رات مقرر فرمائے ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ، باب التوقیت فی المسح علی الخفین، حدیث: 276 و سنن الترمذی، کتاب الطہارۃ، باب المسح علی الخفین للمسافر والمقیم، حدیث: 95) ان چار کے علاوہ کچھ علماء نے اور بھی شرطیں بیان کی ہیں، مگر ان میں نظر ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 188

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ