السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
لڑکیوں کے ختنہ کرنے کا کیا حکم ہے، کیا یہ مندوب و مستحب ہے یا جائز محض ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
لڑکیوں کا ختنہ کرنا ایک مستحب عمل ہے بشرطیکہ شرعی طریقے سے ہو، اور احادیث میں اس کا ایک نام ’’خفاض‘‘ بھی آیا ہے اور اس کا فائدہ یہ ہے کہ جنسی جذبات کم ہو جاتے ہیں۔
مستدرک حاکم اور طبرانی وغیرہ کی ایک حدیث کے الفاظ یوں ہیں کہ آپ علیہ السلام نے لڑکیوں کا ختنہ کرنے والی عورت سے کہا تھا:
اشمى ولا تنهكى فانه ابهى للوجه، واحظى عند الزوج
’’معمولی سا گوشت اتارو، زیادہ گہرا مت کرو، بلاشبہ یہ عمل چہرے کو پررونق بناتا ہے اور شوہر کے لیے زیادہ رغبت کا باعث ہے۔‘‘(حدیث میں موجود الفاظ جو میرے علم میں آئے وہ ’’ ابهى‘‘ کی جگہ ’’ اسرى‘‘ ہے۔ (المعجم الصغیر للطبرانی: 91/1، حدیث: 122 والسنن الکبری للبیہقی: 324/8، حدیث: 17340)
اور یہ عمل بچپن میں ہی ہونا چاہئے، اور اسے سر انجام دے دینا چاہئے جیسے شرعی حکم کا علم ہو اور اس کی تطبیق کر سکے۔[1]
[1] یہ عمل عورتوں کے لیے کوئی واجب نہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ پاک و ہند میں اس پر عمل نہیں کیا جاتا ہے۔ البتہ دیار عرب اور افریقہ میں معلوم و معروف ہے۔ جناب شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ کا فتویٰ ملاحظہ ہو جو آگے آ رہا ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب