سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(145) ناخن لمبے کرنے کا حکم

  • 17752
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-07
  • مشاہدات : 893

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ناخن لمبے کرنے کا کیا حکم ہے، اور ان پر پالش لگانا کیسا ہے، جبکہ پالس لگانے سے پہلے میں وضو کر لیتی ہوں، اور پھر یہ چوبیس گھنٹے لگی رہتی ہے اور پھر اسے اتار دیتی ہوں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ناخن لمبے کرنا اور بڑھا کر رکھنا خلاف سنت ہے۔ جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا ہے کہ:

’’فطری اعمال پانچ ہیں: ختنہ کرنا، استرا استعمال کرنا، مونچھیں کتروانا، بغلوں کے بال نوچنا اور ناخن کاٹنا۔‘(صحیح بخاری، کتاب اللباس، باب قص الشارب، حدیث: 5550۔ صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ، باب خصال الفطرۃ، حدیث: 257۔ سنن ابی داود، کتاب الترجل، باب فی اخذ الشارب، حدیث: 4198)

اور کسی صورت میں یہ جائز نہیں کہ انہیں چالیس رات سے زیادہ چھوڑا جائے۔ کیونکہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت سے ثابت ہے کہ ’’مونچھیں کتروانے، ناخن تراشنے، بغلوں کے بال نوچنے اور زیر ناف کی صفائی کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے یہ مقرر فرمایا تھا کہ ہم انہیں چالیس رات سے زیادہ نہ چھوڑیں۔‘‘( صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ، باب خصال الفطرۃ، باب التوقیت فی ذلک، حدیث: 14، بعض روایات میں چالیس راتوں کی جگہ چالیس دنوں کا ذکر ہے۔ دیکھیے و سنن ابی داود، کتاب الترجل، باب فی اخذ الشارب، حدیث: 4200، و سنن الترمذی، کتاب الادب، باب التوقیت فی تقلیم الاظافر واخذ الشارب، حدیث: 2759) نیز ان کے لمبا کرنے میں بعض حیوانات کے ساتھ مشابہت ہوتی ہے بلکہ کافروں کے ساتھ بھی۔ اور نیل پالش سے بچنا زیادہ افضل ہے اور وضو کے لیے اس کا اتارنا واجب ہے کیونکہ اس کی وجہ سے پانی ناخن تک نہیں پہنچتا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 179

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ