السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آدمی کو جب پانی میسر نہ ہو تو کیا اس کے لیے یہ افضل ہے کہ پانی مل جانے کی امید میں نماز کو مؤخر کر دے یا تیمم کر کے اول وقت میں نماز پڑھ لے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس بات میں تفصیل ہے:
1: دو صورتوں میں آخر وقت تک نماز کو مؤخر کرنا راجح ہے۔
(الف) ۔۔ جب اسے معلوم ہو کہ پانی مل جائے گا، تو افضل یہ ہے کہ نماز کو مؤخر کر دے۔ مگر ہم اس کا یہ تاخیر کرنا واجب نہیں کہہ سکتے، کیونکہ اس کا یہ علم کوئی حتمی اور یقینی نہیں ہے، ممکن ہے جو وہ سمجھتا ہے ویسا نہ ہو۔
(ب) ۔۔ یا اس کے نزدیک غالب گمان ہو کہ پانی مل جائے گا تو نماز کو مؤخر کر دے۔ کیونکہ اس میں نماز کی ایک شرط کی حفاظت ہے یعنی پانی کے ساتھ وضو کرنا، اور اس کے بالمقابل اول وقت میں نماز پڑھنا محض ایک فضیلت کا کام ہے۔ چنانچہ اس صورت میں نماز کو مؤخر کر کے وضو کے ساتھ نماز پڑھنا زیادہ افضل ہے۔
2: تین صورتوں میں نماز کو اول وقت میں پڑھ لینا راجح ہے:
(الف) جب آدمی کو معلوم ہو کہ پانی نہیں ملے گا۔
(ب) یا اسے غالب گمان ہو کہ پانی نہیں ملے گا۔
(ج) یا وہ متردد ہو کہ نہ معلوم پانی ملے گا یا نہیں۔
تو ان حالات میں اول وقت میں نماز پڑھ لینا راجح ہے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب