سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(131) میاں بیوی کے بوس و کنار پر غسل واجب ہونا؟

  • 17738
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 1058

سوال

(131) میاں بیوی کے بوس و کنار پر غسل واجب ہونا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا میاں بیوی کے آپس میں بوس و کنار اور  ہنسی کھیل سے ان پر غسل واجب ہو جاتا ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میاں بیوی کا آپس میں محض بوس و کنار کرنے یا ہنسی کھیل اور تمتع و تلذذ سے کسی پر کوئی غسل واجب نہیں ہوتا ہے، سوائے اس کے کہ اس سے کسی کو انزال ہو جائے تو اس صورت میں غسل واجب ہو جائے گا۔ میاں کو ہو یا بیوی کو یا دونوں کو ۔۔ لیکن اگر فی الواقع مباشرت اور  صنفی عمل ہو تو دونوں پر غسل واجب ہو جائے گا خواہ کسی کو انزال نہ بھی ہو۔ کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے’’جب شوہر اپنی بیوی کے چار شاخوں میں بیٹھے اوراس سے کوشش کرے (مشغول ہو) تو غسل واجب ہو گیا۔‘‘ اور صحیح مسلم کے الفاظ میں صراحت ہے کہ ’’خواہ انزال نہ بھی ہو۔‘‘( صحیح بخاری، کتاب الغسل، باب اذا التقی الختانان، حدیث: 291 و صحیح مسلم، کتاب الحیض، باب نسخ الماء من الماء، حدیث: 348۔ سنن النسائی، کتاب الطھارۃ، باب وجوب الغسل اذا التقی الختانان، حدیث: 191۔) اور یہ مسئلہ بہت سی عورتوں بلکہ مردوں پر بھی مخفی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ مباشرت میں جب تک انزال نہ ہو، غسل واجب نہیں ہوتا۔ یہ بہت بڑی جہالت ہے۔ الغرض مباشرت عملی میں ہر حال میں غسل واجب ہے اور بوس و کنار میں یا کھیل اورتمتع و تلذذ ظاہری میں کوئی غسل نہیں الا یہ کہ کسی کو انزال ہو جائے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل، خواتین کا انسائیکلوپیڈیا

صفحہ نمبر 172

محدث فتویٰ

تبصرے